شہید مفتح (رح)

مدارس اور یونیورسٹی کے اتحاد کا دن

شہید مفتح (رح) کی زندگی کی ایک جھلک

مدارس اور یونیورسٹی کے اتحاد کا دن

جمہوری اسلامی ایران کی تاریخ 18/ دسمبر کا دن عالم ربانی آیت اللہ مفتح (رح) کی انتھک کوشش کے عروج اور کامیابی کا دن هے۔ آپ یونیورسٹی اور مدارس کے درمیان اتحاد اور یکجہتی قائم کرنے والوں میں پیشقدم رہے ہیں۔ یہ بلند مقام شہید نے اس آرزو اور نظریہ کہ جو امام خمینی (رح) کے نظریات سے ماخوذ ہے، کو عملی جامہ پہنانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے اور آپ نے پے در پے کوششیں کی ہیں۔

یونیورسٹی اور مدارس کے درمیان اتحاد قائم کرنے کے سلسلہ میں شہید مفتح کی قابل دید کارکردگی کے احترام میں ان دو بلند فکر طبقہ کے درمیان ہم خیالی اور تعاون لازم ہے۔ اسی لئے اس دن کو مدارس اور یونیورسٹی کے درمیان اتحاد اور اتفاق کا دن کہا گیا ہے۔

شہید مفتح (رح) کی زندگی کی ایک جھلک

شہید مفتح ہمدان شہر کےاطراف میں واقع "کلہ سر" نامی ایک دیہات میں روحانی اور عالم گھرانے میں 1928ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد شیخ محمود مفتح ہمدان کے عالم تھے۔ آپ نے ہمدان میں ملا علی آخوند جیسے افراد سے فقہ کی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور سن 1943ء میں اپنی تعلیم کو آگے بڑھانے کے لئے شہر قم کے لئے عازم ہوگئے۔ قم میں سید روح اللہ خمینی، سید حسین طباطبائی بروجردی، سید محمد رضا گلپائگانی، سید محمد حسین طباطبائی، داماد اور حاج اقا رحیم ارباب کی خدمت میں زانو تلمذ تہہ کیا۔

لیکن ان کی لگن اور شوق نے انھیں جدید تعلیمات کی طرف بھی متوجہ کیا اور زمانہ کے ساتھ ساتھ حوزہ علمیہ کے مشہور مدرس کے علاوہ فلسفہ کے موضوع میں ڈاکٹریٹ بھی کیا۔ اتنی مدت تک ہائی اسکول میں تدریس کرتے رہے اور کچھ دنوں تک مدارس میں بھی رہے ہیں۔ یہ درس و بحث کے ساتھ ساتھ مقرر بھی تھے اور آپ نے پہلوی حکومت کے خلاف اخبار اور اسلامی جریدوں میں متعدد مقالے بھی نشر کرائے ہیں اور یونیورسٹی و مدرسہ کے بچوں کو جذب کرنے کا کام بھی کیا ہے۔ اس لئے انہوں نے آبادان، اھواز، خرمشہر، کرمان، اصفہان، یزد اور شیراز کا سفر کیا۔ آپ کی تقریروں کو سننے کے لئے ہزاروں افراد آتے تھی اور آپ پہلوی حکومت کے خلاف پر زور تقریر کرتے تھے۔ آپ کو سیاسی سرگرمیوں اور پہلوی حکومت کی مخالفت کرنے کی وجہ سے زاہدان جلاوطن کردیا گیا اور خوزستان صوبہ میں آپ کا داخلہ ممنوع کردیا گیا۔ سن 1969ء میں آزادی کے بعد تہران آئے اور تہران کی یونیورسٹی میں الہیات اور معارف اسلامی کے کالج میں مرتضی مطہری کے ہم قدم تدریس میں مشغول ہوگئے۔

وہ تہران یونیور سٹی میں 18/ دسمبر 1979ء کو داخل ہورہے تھے فرقان گروہ نے آپ کو گولی کا نشانہ بنایا اور آپ، جواد بہمنی اور اصغر نعمتی دو محافظ کے ہمراه تہران یونیورسٹی میں الہیات کالج کے سامنے مار دیئے گئے۔

انقلاب اسلامی کے عظیم بانی حضرت امام خمینی (رح) نے ایک بیان میں مدارس اور یونیورسٹی کے درمیان اتحاد کے بارے میں فرمایا:

آج مدرسہ اور یونیورسٹی کے طالبعلموں کی کمیٹی کا بننا بیحد ضروری ہے۔ طلاب علوم دینی اور یونیورسٹی کے طالبعلموں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ اپنی پوری توانائی کے ساتھ اپنے اپنے مراکز میں انقلاب اور اسلام کا دفاع کریں۔ اس وقت دوسرے مراکز سے کہیں زیادہ مدارس اور یونیورسٹی کے درمیان ہر طرح کے اتحاد اور اتفاق کی ضرورت ہے۔

ای میل کریں