آیت اللہ دستغیب (رح)
آیت الله دستغیب سن 9/ دسمبر کو عاشور کے دن ایک شیرازی خاندان میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محمد تقی دستغیب امام حسین (ع) سے بے پناہ عقیدت اور محبت رکھتے تھے اس لئے انہوں نے اپنے اس فرزند کا نام "عبدالحسین" رکھا اور یہ امید تھی کہ یہ فرزند مستقبل میں اسلام اور کربلا کی دردناک واقعات کا حقیقی محافظ اور نگہبان ہوگا۔ ایسا ہوا بھی۔
آپ نے کشف حجاب کے مسئلہ میں رضا خان کی مخالفت کی اور اس منحوس قدم کا مقابلہ کیا۔ حکومت کے کارکنوں کو اس جوان کی مجاہدت اور شجاعت برداشت نہ ہوئی اور بارہا جیل میں ڈالا گیا لیکن حکومت کی اس دھمکی سے آپ پر کوئی اثر نہیں پڑا اور بڑی ہی بے باکی سے اسلام کا دفاع اور ظالموں کے چہرہ پر پڑی باطل نقاب کو اٹھاتے رہے۔ آخر کا حکومت کا آپ پر اتنا دباؤ بڑھا کہ آپ نجف اشرف جانے پر مجبور ہوگئے۔ اس سلسلہ میں آپ خود ہی فرماتے ہیں:
رضا خان کے دور حکومت میں مجھے متعدد بار جیل لے جایا گیا اور اس کے بعد مجھ پر دباؤ ڈالا گیا کہ میں عالمانہ لباس اتار دوں اور علماء کی صف سے خارج ہوجاؤں اور مجھے اس لئے 24/ گھنٹے کی مہلت دی۔ لیکن میں نے مجبور ہوکر نجف اشرف کا سفر کیا اور یہ کام اپنی جگہ پر خیر کا سبب بنا تا کہ اس زمانہ کے بزرگان حوزہ کی خدمت میں فیض حاصل کروں۔
آخر کا آپ نجف چلے گئے اور 7/ سال تک حضرت علی (ع) کے جوار میں انتہائی لگن کے ساتھ علم حاصل کرنے اور خود کو سنوارنے میں مشغول رہے اور علم و عمل کے بلند مرتبہ پر فائز ہوئے۔ آپ کے اساتذہ میں سید ابوالحسن اصفہانی، آیت اللہ عراقی، آیت اللہ شیرازی اور مرحوم آیت اللہ میرزا علی آقا قاضی تبریزی ہیں۔ آپ علمی اور عملی بالاترین مدارج کو طے کرنے کے بعد اپنے وطن شیراز واپس آئے اور دین اسلام کی تبلیغ اور ترویج کرنے لگے۔ کچھ ہی دنوں بعد آپ کی علمی اور روحانی استعداد کے باعث بہت سارے اچھے اور باصلاحیت لوگ آپ کے حلقہ بگوش ہوگئے اور آپ درس اخلاق اور تفسیر کے ذریعہ ان کی تربیت کرنے لگے۔
جب حضرت امام خمینی (رح) 1962 ء میں شاہ کے خلاف کھل کر مقابلہ کا اعلان کیا تو آیت اللہ دستغیب نے تن من دھن سے امام (رح) اور آپ کے اغراض و مقاصد کی حمیات کی اور بارہا اس تحریک کی تائید اور حضرت کی وجہ سے جیل بھی جانا پڑا۔
آیت اللہ دستغیب نے نجف سے واپس آنے کے بعد بے شمار سماجی اور ثقافتی خدمات انجام دی ہیں۔ ایک عمر اسلام اور مسلمین کی خدمت کرنے کے بعد اپنی دیرینہ آرزو یعنی شہادت کے مرتبہ پر فائز ہوئے۔ واقعہ یوں ہے کہ آپ نے جمعہ کے دن 11/ دسمبر 1981ء نمازجمعہ کے لئے مصلی کی طرف جارہے تھے تو کوردل منافقین کے ہاتھوں راستہ ہی میں شہید کردیئے گئے۔ آپ کی دردناک شہادت پر حضرت امام خمینی (رح) کا پیغام:
اسلام اور قرآن کریم کی راہ میں فرزندان اسلام، ذریت پیمبر (ص)، اولاد فاطمہ (س) اور یادگار امام حسین (ع) کی شہادت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ معلم اخلاق، نفوس کو سنوارنے والے اور اسلام و جمہوری اسلامی کے ذمہ دار شخص آیت اللہ دستغیب کو آپ کے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ شہید کرایا گیا۔ یہ اسلام اور مسلمانان اور دینی رہبروں بالخصوص امام زمانہ (عج) کے مشن کے لئے بہت بڑا نقصان ہے۔ لہذا ہم تمام امت مسلمہ اور امام زمانہ (عج) کی خدمت میں اس جانکاہ واقعہ پر تعزیت پیش کرتے ہیں۔
ان پاکیزہ ہستیوں پر لاکھوں درود و سلام ....