حضرت آیت الله جوادی آملی

قرآن سے تمسک، اسلامی اتحاد ہر خطرہ سے محفوظ رہے گا

قرآن تجلی کی صورت مگر بارش تجافی کی صورت نازل ہوئی

قرآن سے تمسک، اسلامی اتحاد ہر خطرہ سے محفوظ رہے گا

ابنا۔ صوبہ گلستان کے ائمہ جمعہ و جماعت اور سنی علماء کے وفد نے بین الاقوامی قرانی سنٹر "اسراء" میں مفسر عصر حضرت آیت الله جوادی آملی سے ملاقات اور گفتگو کی ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس ملاقات میں «قرآن کریم» کو اسلامی اتحاد کا اہم ترین رکن و سبب جانا اور ہے کہا: قران کریم سے تمسک، یقینا انسان کے لئے سعادت بخش ہے ، قران کریم کی زبانی خود قران کریم کی تعریف کہ جو کلام الھی ہے، یہ ہے کہ قران «حبل متین» ہے اور خداوند متعال نے اسے تمھاری ھدایت کے لئے نازل کیا ہے۔

انہوں نے بیان کیا: عربی زبان کا ایک لفظ «تجافی» ہے اور ایک «تجلی»، تجافی کی صورت میں نازل ہونے والا اوپر نہیں ہے مگر تجلی کی صورت میں نازل ہونے والا نیچے اور اوپر دونوں ہی جگہ موجود ہوتا ہے، خداوند متعال نے بارش کو بھی نازل کیا اور قران کو بھی ، مگر اس نے قران کریم کو تجلی کی صورت نازل کیا اور بارش کو تجافی کی صورت میں ، دوسرے لفظوں میں یوں کہوں کہ خداوند متعال نے بارش کو زمین پر گرایا مگر قران کریم کو «حبل متین» کے مانند آسمان و زمین کے درمیان آویزان» کردیا کہ اس کا ایک سرا خود خداوند متعال کے ہاتھوں میں ہے اور دوسرا سرا ہمارے ہاتھوں میں ہے ، لہذا اس نے سورہ زخرف کی ابتداء میں فرمایا کہ یہ کتاب «لَعَلِی حَكِیمٌ» ہے ۔

انہوں نے تاکید کی: چونکہ خداوند متعال نے قران کریم کو زمین و آسمان کے درمیان آویزان کرکے ہمیں حکم دیا کہ اس «حبل متین» کو مضبوطی سے تھام لیں ، اور فرمایا کہ «وَاعتَصِموا بِحَبلِ اللَّهِ جَمیعًا وَلا تَفَرَّقوا» اس نے «وَاعتَصِموا» اپنی رسی کو تھام کی بات بھی کی اور «جَمیعًا» اتحاد کی بھی نیز «وَلا تَفَرَّقوا» اختلاف سے پرھیز کرنے بھی کہ اگر ان تین چیزوں کی مراعات جائے تو یقینا تشویش اور انحراف کا گوشہ باقی نہیں رہے گا ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں فرمایا : خداوند متعال نے قرآن کریم میں قلم و دوات(روشنائی) اور علماء کی تالیفات کی قسم کھائی ہے ، « ن وَالْقَلَمِ وَمَا یسْطُرُونَ» ، صاحب تفسیر قران "المیزان" مفسر کبیر مرحوم علامہ محمد حسین طباطبائی فرماتے ہیں کہ قران کی قَسمِیں خود دلیل اور بینہ ہیں ، دلیل اور بینہ کے مقابل نہیں ہیں ، مثال کے طور پر اگر کسی تاریک جگہ پر کوئی ادعا کرے کہ دن ہوگیا تو وہ دلیل قائم لائے اور اگر دلیل نہ لاپائے تو قَسم کھائے ، اور اگر یہ انسان نکلے ہوئے سورج کے سامنے دن ہونے کا دعوا کرے تو یہ انسان خود سورج کی قسم کھا کر یہ کہ سکتا ہے کہ اس سورج کی قسم کی اس وقت دن ہے ، قران کریم کی قَسمِیں بھی اسی طرح کی ہیں ، خداوند متعال نے قرآن کریم میں قلم و دوات (روشنائی) اور علماء کی تالیفات و تصنیفات کی قسم کھائی ہے ، کیوں کہ معاشرہ کی تربیت علماء کے دوش پر ہے اور انہیں کے ہاتھوں انجام پاتی ہے جیسا کہ شھداء کی تربیت ان علماء نے کی اور وہ شھادت کے عظیم مقام تک پہونچے ۔

انہوں نے یاد دہانی کی: امید ہے کہ قران کریم کی برکتوں سے معاشرہ کی ہدایت میں ماضی سے زیادہ کامیاب و کامران رہیں گے اور یہ اتحاد اسلامی ہر قسم کے خطرہ سے محفوظ رہے گا، کیوں کہ «یَدُ اللهِ مَعَ الجَماعَة» ایک دوسرے کے ساتھ رہنا ایسی توفیق ہے جسے خداوند متعال نے ہمیں عطا کیا ہے ، ہمیں ہر حال میں اس نعمت کا شکرگزار رہنا چاہئے ۔

ای میل کریں