علامہ ابن علی واعظ
موت کی گودی
کوئی نہ تھا عوام میں جو ہو نہ فکر مند
بولیں تو خوف قتل تھا یا بیم قیدو بند
پیتے تھے تلخیوں کو غموں کی سمجھ کے قند
دکھتا تھا انگ انگ لرزتا تھا بندبند
کتنے جوان موت کی گودی میں سوگئے
اس معرکہ میں قتل کئی لاکھ ہوگئے