لب دوست
دو جہاں سے نہ ملا کچھ بھی ترے سائل کو
غم نہ ہو، د ے دے جو لطف اپنا دل بسمل کو
حاصل کون و مکان سب ترا عکس رخ ہے
حاصل کون و مکان کہئے مرے حاصل کو
جملہ اسرار لب دوست میں پوشیدہ ہیں
کھول اب اپنے لب اور اس گرہ مشکل کو
قتل کر یا قفس تنگ سے آزادی دے
یا مرے دل سے نکال اس ہوس باطل کو
لائق طوف حرم گر میں نہیں تھا یا رب!
کیوں محبت ہی سے گوندھا مرے آب و گل کو