ملک کی بھاگ دوڑ ایسے ہاتھوں میں دیں جواسلام اور قانون کے پابند ہوں: امام خمینی(رح)
اسلامی انقلاب کامیابی کی بعد عملی طور پر اسلامی حکومت کو اسلامی اصول کے مطابق ملک کی سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور معاشرتی مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک اساسی قانون کی ضرورت تھی اسلام کے ماہرین ور فقہاء پر مشتمل پارلیمنٹ جن میں شہید آیت اللہ بہشتی شہید محراب جیسے افراد موجود تھے دن رات ایک کر کے اسلامی انقلاب کے بانی کی راہنمائی میں چہار مہینے کے اندر اندر اسلام کے مطابق اساسی قانون بنا لیا جس پر دس اور گیارہ آذر کو ایرانی قوم نے اپنے ووٹ کے ذریعے تایید کی مہر لگا دی اور اس کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران میں اسلامی قوانین کے مطابق بناے ہوے قانون پر عمل ہونے لگا۔
امام خمینی پوٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے پارلیمنٹ امید واروں کی طرف اشارہ کرتے ہوے ایرانی قوم کے نام ایک پیغام جاری کرتے ہوے فرمایا مجھے امید ہیکہ آپ اتحاد اور یکجہتی کو بر قرار رکھتے ہوے اپنے وکیلوں کے انتخاب میں اپنے رب کی مرضی کو نظر میں رکھتے ہوے انتخاب کریں گے میری آپ سے گزارش ہیکہ اشخاص کے انتخاب میں ایسے افراد کو انتخاب کریں جو اسلامی قوانین کے پابند ہوں جو صراط مستقیم سے منحرف نہ ہوں جو انقلاب کے وفادار ہوں اپنے ملک کی بھاگ دوڑ ایسے افراد کے ہاتھ میں دیں جو اسلامی جمہوریہ ایران اور قانون اساسی کے معتقد ہوں اور اسلامی قوانین کی پابندی کے ساتھ ساتھ رضای الھی اور ملکی مفادات کو اپنے مفادات پر ترجیح دیں۔
اسلامی تحریک کے راہنما نے اپنے پیغام میں فرمایا کہ مجھے امید ہیکہ ہماری قوم ایسے افراد کو انتخاب کریں گے جو ملک کے مفادات میں کام کریں گے ایسے افراد کا انتخاب کرنا ضروری ہے جو قانون اساسی کے پابند ہوں انہوں نے فرمایا اسلامی انقلاب کی کامیابی کہ مطلب یہ نہیں کہ ہم اب اس بات پر خوش ہو کر بیٹھ جائیں کہ ہم نے اسلامی انقلاب میں کامیابی حاصل کر لی ہے لہذا ہمیں اب کسی چیز کی ضرورت نہیں ایسا ہر گز نہیں ہے بلکہ ہمیں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اس انقلاب کو باقی رکھنے کے لئے ابھی مزید کام کرنا ہوگا ہمیں اسلام کو زندہ کرنا ہو گا ہمارے جوانوں نے اسلام کی خاطر جان دی ہے ہمیں ان کی شہادت کے مقصد کو زندہ رکھنا ہوگا۔
اسلامی انقلاب کے بانی نے فرمایا اسلامی انقلاب کامیابی کی بعد عملی طور پر اسلامی حکومت کو اسلامی اصول کے مطابق ملک کی سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور معاشرتی مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک اساسی قانون کی ضرورت تھی اسلام کے ماہرین ور فقہاء پر مشتمل پارلیمنٹ جن میں شہید آیت اللہ بہشتی شہید محراب جیسے افراد موجود تھے دن رات ایک کر کے اسلامی انقلاب کے بانی کی راہنمائی میں چہار مہینے کے اندر اندر اسلام کے مطابق اساسی قانون بنا لیا جس پر دس اور گیارہ آذر کو ایرانی قوم نے اپنے ووٹ کے ذریعے تایید کی مہر لگا دی اور اس کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران میں اسلامی قوانین کے مطابق بناے ہوے قانون پر عمل ہونے لگا۔