سید مصطفی خمینی (رح) کی سیاسی سرگرمیاں
مصطفی خمینی (رح) کا پورا نام سید مصطفی مصطفوی ہے۔ لقب حاج مصطفی، 13/ دسمبر 1930ء کو ایران کے شہر قم میں پیدا ہوئے۔ آپ اپنے والد گرامی آیت اللہ امام خمینی (رح) کی پہلوی حکومت کے خلاف سیاسی سرگرمیوں کے ابتدائی ایام میں اپنے والد گرامی کے ساتھ ساتھ سیاسی سرگرمیوں میں مشغول رہے اور اسلامی تحریک اور انقلاب کی ترقی میں اہم کردار نبھایا۔ جب امام خمینی (رح) کیپٹلزم قانون کے خلاف 26/ اکتوبر 1964ء کو اس کے خلاف تقریر کی تو حکومت نے راتوں رات چند دنوں بعد امام خمینی (رح) کو گرفتار کرکے ترکی بھیج دیا۔
اس واقعہ کے بعد ایران کی حفاظتی افواج نے مصطفی خمینی کو بھی گرفتار کرکے ترکی اور اس کے بعد عراق جلاوطن کردیا۔ ساواک (ایران کی خفیہ ایجنسی) مصطفی خمینی کے مقابلاتی سابقوں کی وجہ سے 5/ جون کو قم میں انھیں گرفتار کرنے کا حکم صادر کیا۔ حکومت کے مامورین نے آپ نے اس وقت گرفتار کیا جب آیت اللہ مرعشی نجفی کے گھر پر ان سے گفتگو کررہے تھے۔ وہاں پر حملہ کر کے آپ کو گرفتار کرلیا اور 57/ دنوں تک قزل قلعہ قید خانہ میں اور انفرادی مقام پر قید کردیا۔
مصطفی خمینی ایک سال تک ترکی کے بورسا شہر میں جلاوطن رہے لیکن اس کے بعد بھی ایران واپس آنے کی کوشش کی اور بورسا کے سلامتی کونسل کے رئیس سے اس سلسلہ میں گفتگو کی تا کہ ایران واپس آنے کے متعلق نعمت اللہ نصیری سے گفتگو کریں۔ نصیری نے دیہات کے گھر میں رہنے اور انقلابیوں سے کوئی رابطہ نہ رکھنے کی شرط کی تو مصطفی خمینی نے رضایت نہیں دی اور اپنے والد کے ہمراہ جلاوطنی کی زندگی گذاری۔
مصطفی خمینی اور امام خمینی (رح) 5/ اکتوبر 1965ء کو ترکی سے عراق جلاوطن کردیئے گئے اور 15/ اکتوبر کو نجف میں سکونت اختیار کی اور اس کے بعد دونوں نے تدریس کا سلسلہ شروع کردیا۔ مصطفی خمینی (رح) نے شاہ کے خلاف مقابلہ سے ہاتھ نہیں کھینچا اور فلسطین کی رہائی بخش تحریک کے اوج کے زمانہ میں اس بات کی کوشش کی بیرون ملک موجود علماء فلسطین کی مرکز میں جائیں اوروہاں جا کر ایک دورہ کریں یہاں تک کہ خود بھی فوجی ٹریننگ حاصل کی۔ آپ کی فعالیت باعث ہوئی کہ عراق کی صدر جمہوریہ احمد حسن نے انھیں دھمکی دی۔ یہ وہ اسلام اور اسلامی تحریک کا تابناک چہرہ تھے جن پر باطل کی ہمیشہ نظر رہی اور باطل کچلنے کی تاک میں لگی رہی۔
مصطفی خمینی اسلام اور انسانیت کی ترقی اور بلندی کی راہ میں ہر طرح کی جانفشانی کرتے رہے اور کبھی باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا اور نہ ہی باطل کی سازشوں کا شکار ہوئے۔