میرے پاس اسلحہ نہیں ہے
سن 63ء کی شب 6/ جون کو حضرت امام خمینی (رح) صحن خانہ میں سوئے ہوئے تھے کہ حکومت کے مامورین آئے اور گھر کا دروازہ توڑ کر گھر اندر داخل ہوگئے۔ یہ واقعہ خود امام بتارہے تھے:
جب ان لوگوں نے دروازہ توڑا تو میں سمجھ گیا کہ وہ لوگ مجھے گرفتار کرنے کے لئے آئے ہیں۔ میں نے فورا ہی اپنی اہلیہ سے کہا کہ آپ کچھ بات نہ کریئے گا۔ آپ کمرہ میں بیٹھی رهیں۔ میں نے دیکھا کہ وہ لوگ گھر کے اندر گھس آئے۔ میں نے احتمال دیا کہ کہیں غلطی سے مصطفی کو نہ لے جائیں۔ اسی وجہ سے میں نے کہا: "خمینی میں ہوں" میں آمادہ تھا ہی وہ لوگ مجھے لیکر چلے گئے۔ گلی پتلی اور تنگ تھی اس لئے انہوں نے مجھے چھوٹی گاڑی پر بٹھایا اور سڑک تک لے گئے۔ سڑک پر ایک بڑی گاڑی کھڑی تھی۔ وہ لوگ مجھے اس بڑی گاڑی پر سوار کرکے لے گئے۔
ایک شخص میری طرف بیٹھا ہوا تو وہ سر جکھائے میرے شانوں پر ٹیک لگائے مسلسل روتا جارہا تھا اور ایک دوسرا میرے دوسری طرف بیٹھا تھا اور مسلسل میرے بازوں کو چوم رہا تھا۔ اسی طرح ہم لوگ راستہ میں آگئے اور کہا کہ میں نے نماز نہیں پڑھی ہے۔ ایک جگہ روکو تا کہ وضو کرلو۔ ان لوگوں نے کہا: ہمیں اجازت نہیں ہے۔ میں نے کہا: تم لوگ تو مسلح ہو اور میرے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے اس کے علاوہ تم سب ایک ساتھ ہو اور میں اکیلا ہوں۔ میں تو کچھ نہیں کرسکتا۔ ان لوگوں نے کہا: ہمیں اجازت نہیں ہے۔ میں سمجھ گیا کہ کوئی فائدہ نہیں ہے۔ یہ لوگ روکنے والے نہیں ہیں۔
میں نے کہا ٹھیک ہے لیکن کم سے کم اتنی دیر تو رک دو کہ میں تیمم کرلوں۔ اس بات کو مان گئے اور گاڑی روک دی لیکن مجھے اترنے کی اجازت نہیں دی۔ میں نے گاڑی میں بیٹھ کر ہی زمین پر تیمم کیا۔ نماز جو پڑھی وہ پشت بہ قبلہ تھی کیونکہ ہم لوگ قم سے تہران جارہے تھے اور قبلہ جنوب کی سمت تھا۔ میں نے تیمم کے ساتھ پشت بہ قبلہ چلتی گاڑی میں نماز صبح پڑھی۔ شاید میری یہی دو رکعت نماز مورد رضائے الہی قرار پائے۔
فریدہ مصطفوی، پابہ پای آفتاب، ج 1، ص 149