سعودی عرب سب سے زیادہ پاکستانیوں کے سر قلم کرنیوالا ملک بن گیا
رپورٹ: ایس ایم عابدی
سعودی عرب میں سب سے زیادہ پاکستانیوں کے سرقلم کئے گئے، جہاں رواں سال اب تک ایک خاتون سمیت 26 پاکستانیوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔ غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق انسانی حقوق کیلئے سرگرم تنظیم جسٹس پراجیکٹ پاکستان کی ڈائریکٹر سارہ بلال نے کہا کہ سعودی عرب نے اپنی جیلوں میں قید ہزاروں پاکستانیوں میں سے دو ہزار کے لگ بھگ کی رہائی کے وعدے پر عمل نہیں کیا بلکہ ان میں سے کچھ کی سزائے موت پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس سال فروری میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی دورے میں وزیراعظم عمران خان کے سامنے اکیس سو سات پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا تھا۔ سعودی عرب یوں تو برائے نام پاکستان کا بڑا اتحادی ہے، لیکن اس کی جیلوں میں موجود غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ تعداد بھی پاکستانیوں کی ہی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق سعودی عرب میں تین ہزار چار سو پاکستانی قید ہیں، جن میں سے اس سال اب تک ایک خاتون سمیت چھبیس افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔ گذشتہ روز جدہ کی شمسی جیل میں چیچہ وطنی کے ایک مزدور محمد عمران کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، وہ 2011ء میں کام کی غرض سے سعودی عرب گیا تھا۔ جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے مطابق چیچہ وطنی کا مزدور محمد عمران اگست 2011ء میں روزگار کی تلاش کے لئے سعودی عرب پہنچا تھا جہاں اسے جدہ ایئرپورٹ پر ہی حراست میں لے لیا گیا تھا، اس پر منشیات سے متعلق مقدمات چلائے گئے تھے اور بامعنیٰ قانونی نمائندگی کے بغیر سزائے موت سنا دی گئی تھی۔ محمد عمران کا ٹرائل عربی زبان میں کیا گیا تھا جسے وہ سمجھ نہیں سکتا تھا اور نہ ہی اسے مترجم فراہم کیا گیا تھا۔
جے پی پی کے مطابق غیر ملکی جیلوں میں تقریباً 11 ہزار پاکستانی قید ہیں، مشرق وسطیٰ میں 7 ہزار سے زائد، سعودی عرب کی جیلوں میں میں 3400 پاکستانی ہیں، جن میں ایک خاتون سمیت 26 کو سزائے موت دی جاچکی ہے۔ جے پی پی کا کہنا تھا کہ سزائے موت پانے والوں کے اہلخانہ کو ان کی سزا پر عمل در آمد کے حوالے سے بتایا تک نہیں جاتا کہ انہیں اپنے پیارے کو آخری الوداع کرنے کا موقع مل سکے۔ اُن کے مطابق سزائے موت پانے والوں کی لاشوں کو بھی واپس نہیں کیا جاتا جو تمام قانونی و اخلاقی سمیت اسلامی ہدایات کے بھی خلاف ہے۔ جے پی پی کا کہنا تھا کہ محمد عمران کے اہلخانہ نے سعودی حکومت سے لاش واپس کرنے کا کہا، تاکہ وہ اس کی آخری رسومات ادا کرسکیں۔ جے پی پی نے نشاندہی کی کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے 2 ہزار 107 پاکستانی قیدیوں کو رہا کرنے کے وعدے کے باوجود بری طرح ناکام ہوگیا ہے۔
6 اگست کو وزیر تارکین وطن پاکستانی ذلفی بخاری نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ 1 ہزار 350 پاکستانی قیدیوں کو سعودی عرب سے واپس لایا گیا ہے، تاہم ان قیدیوں کی کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں اور نہ ہی دیگر پاکستانی قیدیوں کے واپس آنے کا وقت بتایا گیا تھا۔ جے پی پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سارہ بلال کا کہنا تھا کہ سعودی عرب قریبی اتحادی ہونے کے باوجود پاکستانی شہریوں کے سرقلم کرکے انسانی حقوق کی سگین خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب دیگر اقوام سے زیادہ پاکستانیوں کو سزائے موت دیتا ہے، اس نے 2 ہزار 107 قیدیوں کی واپسی کا وعدہ ہی پورا نہیں کیا بلکہ انہیں سزائے موت دینی بھی شروع کردی ہیں، پاکستانی حکومت کو ان افراد کی رہائی اور باحفاظت واپسی کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔