خداوند سبحان کی رحمت واسعہ سے ناامیدی اور اس سے مایوس ہونا گناہ کبیرہ ہے کہ نفس کے اندر اس سے زیادہ برا اثر رکھنے والا کوئی گناہ نہیں ہے۔ رحمت خداوندی سے مایوس انسان کے دل کو ظلمت و تاریکی اس طرح سے گھیر لیتی ہے اور اس طرح سے بے لگام ہوجاتا ہے کہ کسی چیز سے اس کی اصلاح ممکن نہیں ہوتی۔ لیکن ایسا نہ ہو کہ رحمت حق سے غافل ہوجاؤ اور اس کے گناہ اور نتائج تمہاری نظر میں بڑی جلوہ گر ہوجائیں۔ رحمت حق ساری چیزوں سے بڑی اور سب کو شامل ہے۔ "حق کی عطا کو قابلیت کی شرط نہیں ہے۔" (شرح چہل حدیث، ص 278)
شیطان کا سب سے بڑا وسوسہ انسان کو رحمت حق اور مغفرت الہی سے مایوس کرنا ہے، جس طرح اس کی ایک روش توبہ کو تاخیر میں ڈالنا اور یہ کہنا ہے کہ ابھی نوجوان ہو کافی وقت ہے توبہ کرلینا، ہے۔ شیطان اپنے ان وسوسوں سے انسان کو جہنم کی کھائی میں لے جاتا ہے اور اس طرح سے فقر و فلاکت، بے چارگی اور ناامیدی کا شکار بنادیتا ہے اکہ پھر انسان کے پلٹنے کی کوئی راہ باقی نہیں رہ جاتی۔
اس لحاظ سے امام خمینی (رح) دیگر مقامات پر اس روش کو نفس امارہ اور شیطان کہتے ہوئے فرماتے ہیں:
اے عزیزو! کہیں ایسا نہ ہو کہ شیطان اور نفس امارہ تم پر مسلط ہوجائیں اور تمہیں وسوسے میں ڈالیں اور بات کو بڑا دکھائیں اور تمہیں توبہ کرنے سے روک دیں۔ جان لو کہ اس امر میں خواہ کچھ دیر کے لئے ہو، اقدام بہتر ہے۔ یعنی جتنا جلدممکن ہو توبہ کرو اور خود کو گناہوں سے پاک کرلو اور خدا سے مغفرت کا سامان فراہم کرلو۔