فرانٹس کونیگ
کارڈینال کونیگ عالم اعیسائیت کا ایک نمایاں چہرہ ہے نیز اس نے "یورپی ادیان" کی کانفرنس میں دینی تفکر کے احیاء کی خدمت کے سلسلہ کو بڑھاتے ہوئے دین مخالف تفکرات کے سایہ میں سنجیدہ مقابلہ کرنے کو یعنی خدا کے وجود کا انکار اور الحاد جانا اور کہا: اس وقت توحیدی ادیان کے ماننے والوں کے درمیان گفتگو کا اہم فریضہ یہ ہے کہ سب مل کر مشترکہ محاذ بنائیں اور فرقہ سازی اور جو لوگ خدائے واحد پر ایمان نہیں رکھتے اور ہر دین کے دشمن ہیں، سے مقابلہ کریں۔
جو چیز آج کے ناظرین کو ایران کے حالات حیرت میں ڈال رہے ہیں آیت اللہ کے لئے بلا شرط وفاداری ہے۔ البتہ یہ واقعیت ایک استدلال اور کلامی برہان کے بغیر اس طرح کی حاکمیت کے لئے قابل توجیہہ نہیں ہے۔ دلچسپ ہی کہ کہاجائے کہ اس نقطہ میں بنیاد پرستی یا موجودہ متعارف مفہوم کے اعتبار سے بنیاد پرستی نہیں ہے؛ کیونکہ آج کے عرف میں بنیاد پرستی زمانہ سے ناسازگار فکری ڈھانچہ کو بدون چون و چرا قبول کرنے کا معنی دیتی ہے۔ جبکہ امام خمینی (رح) نے فکری موجود زمانہ کے حالات کے مدنظر اور اسلام کے کلامی معیاروں کی کسوٹی پر بطور نمونہ پیش کیا ہے۔