امام خمینی(رح)

استاد کی سب سے اہم ذمہ داری:امام خمینی (رح)

مکتب توحید اور دنیا کے دوسرے مکاتب کے درمیان یہ واضح فرق پایا جاتا ہیکہ مکتب توحید میں لوگوں کی ظلمت سے نکال کر نور کی طرف راہنمائی کی جاتی ہے دنیا کے دوسرے مکاتب مادی پرست ہیں اور یہ مکاتب انسانوں کو نور سے نکال کر ظلمت کی طرف لے جاتے ہیں جب کہ مکتب توحید مادیات کے بوجود بھی ہر انسان کو گمراہی سے بچاتا ہے اور ان کی روحانی طاقت کو مادیات کے سامنے کمزور نہیں پڑنے دیتا لوگوں کی راہنمائی میں استاد اہم کردار ادا کرتا ہے انسان کی ہدایت میں معلمین کا کردار انبیاء علیھم السلام کے کردار کی طرح ہے انبیاء بھی انسانوں کے استاد تھے انسان کی ہداہت میں استاد مرکزی کردار ادا کرتا ہے اور اس کی ذمہ داری دوسروں سے زیادہ سنگین ہوتی ہے۔

استاد کی سب سے اہم ذمہ داری:امام خمینی (رح)

مکتب توحید اور دنیا کے دوسرے مکاتب  کے درمیان یہ واضح فرق  پایا جاتا ہیکہ مکتب توحید میں لوگوں کی ظلمت سے نکال کر نور کی طرف راہنمائی کی جاتی ہے دنیا کے دوسرے مکاتب مادی پرست ہیں اور یہ مکاتب انسانوں کو نور سے نکال کر ظلمت کی طرف لے جاتے ہیں جب کہ مکتب توحید مادیات کے بوجود بھی ہر انسان کو گمراہی سے بچاتا ہے اور ان کی روحانی طاقت کو مادیات کے سامنے کمزور نہیں پڑنے دیتا لوگوں کی راہنمائی میں استاد اہم کردار ادا کرتا ہے انسان کی ہدایت میں معلمین کا کردار انبیاء علیھم السلام کے کردار کی طرح ہے انبیاء بھی انسانوں کے استاد تھے انسان کی ہداہت میں استاد مرکزی کردار ادا کرتا ہے اور اس کی ذمہ داری دوسروں سے زیادہ سنگین ہوتی ہے۔

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (رح) اپنے ایک بیان میں ارشاد فرماتے ہیں کہ انسان کی زندگی میں استاد کا اہم کردار ہے ایک معلم اپنے شاگردوں کو گمراہی سے نکال کر نور کی طرف لاتا ہے استاد کا مقام اتنا مہم کہ اس مقام کو خود اللہ تعالی نے اپنی طرف نسبت دی ہے اور قرآن مجید میں فرماتا ہے وَلیُّ الَّذیِنَ آمَنُوا یُخْرِجُهُمْ مِنَ‏‎ ‎‏الظُّلُماتِ إلَی النُّورِ  اللہ تعالی مومنین کا ولی ہے اور ظلمت سے نور کی طرف کی ہدایت کرتا ہے۔

اسلامی تحریک کے راہنما فرماتے ہیں کہ سب سے پہلا استاد اللہ تعالی ہے جو انبیاء علیھم السلام اور وحی کے ذریعے انسانوں کو ظلمت سے نور کی طرف دعوت دیتا ہے پروردگار اپنے بندوں کو کمال کی طرف دعوت دیتا ہے عشق کی طرف دعوت دیتا ہے محبت کی طرف دعوت دیتا ہے ۔

اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی کے بعد انبیاء علھم السلام بھی معلم تھے ان کا کام بھی استادی تھا وہ بھی دین کی تبلیغ کر رہے تھے انبیاء علیھم السلام بھی عالم بشریت کے معلم تھے وہ بھی لوگوں کو حیوانیت سے نکال انسانیت کی طرف لے جانا چاہتے تھے ۔

امام خمینی(رح) استاد کے کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ استاد کی ذمہ داری وہی ذمہ داری ہے جو انبیاء علیھم السلام کی ذمہ داری تھی لیکن آج اسا تید کو بھی انبیاء علیھم السلام کی  طرح عمل کے ذریعے کمال کی طرف دعوت دینی چاہیے اگر آج کسی اسکول کے طلباء کی تربیت غلط ہو رہی تو اس کے ذمہ دار اس اسکول کے اساتید ہیں۔

امام خمینی (رح) فرماتے ہیں مکتب توحید اور دنیا کے دوسرے مکاتب  کے درمیان یہ واضح فرق  پایا جاتا ہیکہ مکتب توحید میں لوگوں کی ظلمت سے نکال کر نور کی طرف راہنمائی کی جاتی ہے دنیا کے دوسرے مکاتب مادی پرست ہیں اور یہ مکاتب انسانوں کو نور سے نکال کر ظلمت کی طرف لے جاتے ہیں جب کہ مکتب توحید مادیات کے بوجود بھی ہر انسان کو گمراہی سے بچاتا ہے اور ان کی روحانی طاقت کو مادیات کے سامنے کمزور نہیں پڑنے دیتا لوگوں کی راہنمائی میں استاد اہم کردار ادا کرتا ہے انسان کی ہدایت میں معلمین کا کردار انبیاء علیھم السلام کے کردار کی طرح ہے انبیاء بھی انسانوں کے استاد تھے انسان کی ہداہت میں استاد مرکزی کردار ادا کرتا ہے اور اس کی ذمہ داری دوسروں سے زیادہ سنگین ہوتی ہے۔

ای میل کریں