ہندوستانی حکومت کو کشمیری عوام کے ساتھ ظالمانہ رویہ نہیں اپنانا چاہیے:رہبرانقلاب اسلامی
رہبرانقلاب اسلامی نے کشمیری مسلمانوں کی صورتحال پر اپنی ناراضگی، دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر کی موجودہ صورتحال اور اس مسئلے پر ہندوستان اور پاکستان کے اختلافات کو برصغیر سے نکلتے وقت خبیث برطانیہ کے اقدامات کا نتیجہ قراردیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر، کابینہ کے ارکان اور دیگر اعلی حکام نے بدھ کو رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں کشمیری مسلمانوں کی صورتحال پر اپنی ناراضگی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ برطانیہ نے کشمیر میں لڑائی کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے جاری رکھنے کی غرض سے جان بوجھ کر اس علاقے میں لڑائی کا یہ بیج بویا اور یہ زخم لگایا ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایاکہ ہندوستان کی حکومت سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں لیکن ہندوستانی حکومت سے ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کے شریف عوام کے سلسلے میں منصفانہ پالیسی اپنائے اور اس علاقے کے مسلمان عوام سے طاقت کی زبان میں بات نہ کی جائے۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں مختلف سیاسی دفاعی اور اقتصادی میدانوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی و پیشرفت اور توانائیوں میں اضافے کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن ہمارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کا دوسرا چالیس سالہ دور یقینی طور پر پہلے چالیس سالہ دورے کے مقابلے میں ہمارے لئے بہتر اور دشمنوں کے لئے بدتر ہوگا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکا یورپ اور حتی سابق سویت یونین نے گذشتہ چالیس برس کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جو بھی کرسکتے تھے کیا، لیکن کچھ بھی حاصل نہیں کرسکے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای فرمایا کہ صنعتکاروں اور پیداواری شعبوں میں کام کرنے والوں پر حکومت کو زیادہ توجہ دینی چاہئے۔ آپ نے صنعتکاروں کی کوششوں کا دفاع مقدس کے دور کے جانبازوں اور جانثاروں سےموازنہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دور کے ایرانی صنعتکار دشمن کی اقتصادی جنگ کے محاذ کے جانباز سپاہی ہیں اور انہیں اسی نقطہ نگاہ سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلام کے نقطہ نگاہ سے ملک کا دولتمند ہوجانا ہی ہدف و مقصد نہیں ہے بلکہ اقتصادی پیشرفت کا مقصد سماجی انصاف کا قیام اور غربت کا خاتمہ ہے، بصورت دیگر ہم بھی امریکا جیسے ترقی یافتہ ملکوں کی طرح ہوجائیں گے کہ جہاں کم آمدنی والا طبقہ انتہائی سخت اور مشکل حالات میں زندگی گذار رہا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے ثقافتی مسائل کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ حکومت کی بنیادی ترجیحات میں ملک کے ثقافتی معاملات پر بھی توجہ دینا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ آج دشمن ہر طرف سے ایران پر ثقافتی یلغار کر رہے ہیں۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمن آج کھل کر یہ بات کہہ رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلام کی حاکمیت پر فوجی جنگ یا اقتصادی پابندیوں سے غلبہ حاصل نہیں کیا جاسکتا بلکہ ثقافتی یلغار کے ذریعے ہی مقصد تک پہنچا جاسکتا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے دشمن سے کسی بھی حال میں مرعوب نہ ہونے کی تلقین اور سفارش کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن سے کبھی بھی ڈرنے اور مرعوب ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اسلامی انقلاب کے ابتدائی برسوں سے دشمن موجود تھے اور ان سے جوبھی ہوسکتا تھا انہوں نے کیا لیکن کچھ بھی نہیں بگاڑ سکے۔