نماز جمعہ میں سیاسی اور مذہبی مسائل بیان ہونے چاہیے:امام خمینی(رح)
اگر یہ نماز جمعہ نہ ہوتی تو اتنی ساری برکتیں نہ ہوتیں آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہر جگہ نماز جمعہ کی وجہ سے کتنی برکتیں ہیں، نماز جمعہ ہی انسان کو غفلت سے جگاتی ہے اگر نماز جمعہ نہ ہوتی تو انسانوں کو بیدار کرنا ہمارے لئے بہت مشکل تھا نماز جمعہ ملک کو ادارے کرنے کا بہترین وسیلہ ہے نماز جمعہ کے ذریعے تمام مسائل کو بیان کو جا سکتا ہے علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسیم ثقافتی اور عدلیہ سے مربوط مسائل کو نماز جمعہ میں بیان کریں صدر اسلام میں مسجد اور منبر سے سیاسی اور ثقافتی امور کو بیان کیا جاتا ہے اسلام کی کامیابی میں ان دو کا اہم کردار تھا۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (رح) نے نماز جمعہ کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا اگر یہ نماز جمعہ نہ ہوتی تو اتنی ساری برکتیں نہ ہوتیں آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہر جگہ نماز جمعہ کی وجہ سے کتنی برکتیں ہیں، نماز جمعہ ہی انسان کو غفلت سے جگاتی ہے اگر نماز جمعہ نہ ہوتی تو انسانوں کو بیدار کرنا ہمارے لئے بہت مشکل تھا نماز جمعہ ملک کو ادارے کرنے کا بہترین وسیلہ ہے نماز جمعہ کے ذریعے تمام مسائل کو بیان کو جا سکتا ہے علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسیم ثقافتی اور عدلیہ سے مربوط مسائل کو نماز جمعہ میں بیان کریں صدر اسلام میں مسجد اور منبر سے سیاسی اور ثقافتی امور کو بیان کیا جاتا ہے اسلام کی کامیابی میں ان دو کا اہم کردار تھا۔
اسلامی انقلاب کے بانی نے فرمایا کہ آج اگر کوئی عالم دین سیاسی امور میں مداخلت کرتا ہے تو اسے اک عیب سمجھا جاتا ہے اور اس زمانے میں بھی کچھ افراد یہ کہتے ہیں فلاں مولوی صاحب کا سیاست سے کیا لینا دینا ان کو نماز اور دعا کی طرف توجہ دینا چاہیے یہ سیاست ان کا کام نہیں ہے ان کا کام ہے کہ آئیں نماز پڑھائیں اور اپنے گھر چلے جائیں۔
اسلامی تحریک کے راہنما امام خمینی(رح) نے فرمایا علماء کو سیاست سے دور کرنا اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کی بہت بڑی سازش تھی انہوں نے فرمایا جبکہ صدر اسلام میں علماء ہی مسلمین کے امور کو حل کرتے تھے اور انکی سیاسی اور مذہبی راہنمائی کرتے تھے امام خمینی(رح) نے فرمایا عالم ادو جہاں کے سب بڑے عالم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ اور ان کے بعد آپ کے جانشین حقیقی حضرت علی علیہ السلام مسلمانوں کی سیاسی اور مذہبی راہنما کر رہے تھے۔
امام خمینی(رح) نے امریکا اور اسرائیل کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ یہ ان کی سازش تھی کہ علماء کو سیاست دور رکھا جاے کیوں کہ وہ جانتے منبر اور مسجد مسلمانوں کی بہت بری طاقت ہے اگر مسلمانوں پر حکومت کرنا ہے تو انھیں ان دونوں سے دور رکھنا ہے لہذا انہوں نے مسلمانوں میں اس بات کا یقین کرایا کہ علماء کرایا کہ علماء کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے مجھے آج افسوس ہو رہا کہ جہاں علماء کو مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنا چاہیے وہاں ان کی جگہ آج امریکا عالم اسلام کے مسائل کو حل کر رہا ہے۔