ایران کے خلاف ٹرمپ کی ایک اور ناکامی
امریکہ کے وزیر خزانہ نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا بہت جلد ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پر بھی پابندیاں عائد کرے گا امریکی صدر ٹرامپ نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرتے ہوے کہا کہ امریکا ایران پر اقتصادی پابندیوں میں اضافہ کرے گا جبکہ امریکی وزیر خزانہ کا یہ اندیشہ غیر معمولی تھا کیوں کہ امریکی حکام جس پر پابندی عائد کرتے ہیں اس کا نام پہلے نہیں بتاتے کیوں کہ ممکن اس دوران وہ شخص اپنے سرمایہ کو امریکی سلطنت سے نکال کر کسی دوسری جگہ منتقل کر دے اور امریکی پابندیوں کا اصلی ہدف فوت ہو جاے۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے وزیر خزانہ نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا بہت جلد ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پر بھی پابندیاں عائد کرے گا امریکی صدر ٹرامپ نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرتے ہوے کہا کہ امریکا ایران پر اقتصادی پابندیوں میں اضافہ کرے گا جبکہ امریکی وزیر خزانہ کا یہ اندیشہ غیر معمولی تھا کیوں کہ امریکی حکام جس پر پابندی عائد کرتے ہیں اس کا نام پہلے نہیں بتاتے کیوں کہ ممکن اس دوران وہ شخص اپنے سرمایہ کو امریکی سلطنت سے نکال کر کسی دوسری جگہ منتقل کر دے اور امریکی پابندیوں کا اصلی ہدف فوت ہو جاے۔
ادہر ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اخبار نیو یارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ان پر پابندی عائد کئے جانے پر کہا کہ اس سے ان کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا انہوں نے کہا کہ ان کا یا ان کے اہل خانہ کا کسی بھی ملک میں کوئی غیر ملکی اکاونٹ نہیں ہے کہا کہ ایران ہی ان کی زندگی ہے۔
رویٹز اخبار نے لکھا ہے کہ اس سیاسی بحران میں ایران کی جانب سے مذاکرے کرنے والے اصلی رکن کو پابندیوں کی فہرست میں قرار دینا صحیح نہین ہو گا ممکن ہے ایرانی وزیر خارجہ پر پابندیاں عائد کرنے سے ایٹمی معاہدہ اور ٕمخدوش ہو جاے جبکہ اس اخبار نے امریکہ کے ناکامی کی اصلی وجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوے کچھ نہین لکھا لیکن اس بات کا ذکر کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پر پابدی عائد کرنے کے مخالف تھے ۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خزانہ کی اعلان کے بعد دنیا کے مختلف ممالک نے امریکہ کے اس فیصلے کی ٕمخالفت کی اور اس بات کا اندیشہ دیا کہ ایرانی ظریف خارجہ پر پابندیوں سے ایرانی وزیر خارجہ پر کوئی اثر نہیں ہوگا جبکہ ایران سے زیادہ امریکہ کو اس سے نقصان ہو گا امریکی حکام پر مختلف ممالک کی جانب سے بڑھتے ہوے دباو کی وجہ انھیں اپنے فیصلے کو ربدیل کو کرنا پڑا اور ایک با پھر ٹرمپ اور امریکا کو ایران کے خلاف اپنے اپاک سازشوں میں ناکامی ملی۔
یاد رہے کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے کو ختم کرنے بعد اسلامی جمہوہریہ ایران ہر نئی پابندیاں عائد کی تھیں جس میں اس نے اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقتور فوج سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشتگرد قرار دیا تھا جس کے بعد سپاہ انقلاب پہلے سے زیادہ ایرانی عوام میں مقبول بن گئی.