شیخ زکزکی کو قتل کرنے کی سازش !
نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سینیئر رکن ابراہیم سلیمان کا کہنا ہے کہ شیخ زکزکی کی رہائی کے تعلق سے ملک کی عدالت عظمیٰ کے حکم کے باوجود حکومت انہیں آزاد کرنے سے گریز کر رہی ہے جو خود اس بات کی دلیل ہے کہ وہ انہیں بتدریج قتل کرنے کے درپے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا یہ اقدام انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
گزشتہ مہینے نائیجیریا کی حکومت نے مدتوں بعد اس بات کی اجازت دی کہ ایک میڈیکل ٹیم شیخ زکزکی اور انکی اہلیہ سے ملاقات کرنے کے بعد ان کا طبی معائنہ کرے۔اس اقدام کا ایرانی وزارت خارجہ نے بھی استقبال کیا۔مگر گزشتہ روز یعنی ۲۹ جون کو یہ خبر منظر عام پر آئی کہ نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے مذہبی رہنما شدید مسمومیت کا شکار ہوئے ہیں اور انکی حالت ٹھیک نہیں ہے۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے انہیں زہر دیا ہے تاکہ بتدریج انکی موت واقع ہو جائے۔
نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سینیئر رکن ابراہیم سلیمان کا کہنا ہے کہ شیخ زکزکی کی رہائی کے تعلق سے ملک کی عدالت عظمیٰ کے حکم کے باوجود حکومت انہیں آزاد کرنے سے گریز کر رہی ہے جو خود اس بات کی دلیل ہے کہ وہ انہیں بتدریج قتل کرنے کے درپے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا یہ اقدام انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مہرنیوز کے نامہ نگار کے ایک سوال کے جواب میں ابراہیم سلیمان کا کہنا تھا کہ جس وقت گزشتہ ہفتے شیخ زکزکی نے اپنے اعزا و اقارب سے ملاقات کی تو انہیں بتایا گیا کہ شیخ زکزکی کو کئی مرتبہ مسموم سیب دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ چار سال قبل جس وقت نائیجیریا کی فوج نے شیخ کے گھر پر حملہ کر کے سیکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور خود شیخ زکزکی پر بھی فائرنگ کی،تو اس کے بعد سے گولیوں کا زہر اب تک ان کے جسم میں موجود ہے۔
جس وقت مہرنیوز کے نامہ نگار نے اقوام متحدہ یا انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے کردار کے بارے میں سوال کیا تو تحریک اسلامی کے اس سینیئر رکن کا کہنا تھا:’’اقوام متحدہ اس بات پر قادر نہیں کہ وہ اپنا کوئی فیصلہ یا حکم امریکہ کو رضامند کئے بغیر نافذ کرا سکے اور مستقل اسرائیل کے سامنے سراپا تسلیم ہے۔اسکے علاوہ چونکہ یہ ادارے اور تنظیمیں ایران کے سلسلے میں بغض و کینہ رکھتے ہیں،اس لئے وہ (ایران کے حمایتی) شیخ زکزکی سے بھی خائف ہیں۔سعودی عرب میں بھی شیخ زکزکی کے سلسلے میں یہ بغض و کینہ پایا جاتا ہے۔اس لئے ہمیں اقوام متحدہ سے کسی تعاون کی کوئی امید نہیں ہے‘‘۔
واضح رہے کہ دو ہزار چودہ میں یوم قدس کی ریلیوں پر نائیجیریا کی فوج نے اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں شیخ زکزکی کے تین بیٹے حماد، حمید اور علی شہید ہو گئے تھے۔پھر اس کے اگلے سال ہی ایک بار پھر ملکی فوج نے شیخ زکزکی کے گھر میں جاری ایک مذہبی پروگرام پر حملہ کر دیا اور سیکڑوں مسلمانوں کو قتل کر دیا تھا جن میں شیخ کے مزید تین بیٹے بھی شامل تھے۔خود شیخ زکزکی اور انکی اہلیہ کو بھی گولیاں لگی تھیں اور وہ شدید زخمی حالت میں گرفتار کرلئے گئے تھے اور تبھی سے یہ دونوں نائیجیریا حکومت کی قید میں زندگی بسر کر ہے ہیں۔