امام خمینی

آیت‌ الله محمد حسینی بہشتی کی شہادت پر امام خمینی(رح) کا رد عمل

شہید بہشتی ایک قابل شخص تھے شہید بہشتی کی شخصیت پر انقلاب کے شروع سے ہی حملہ ہو رہے تھے کبھی ان کوئی تہمت لگائی جا رہی تھی لیکن اس کے باوجود وہ ایک سیاسی،مخلص اور متقی شخص تھے جنہوں نے ہمیشہ اسلامی انقلاب کی خمدت کی ہے ان کی اسی خدمت اور اخلاص کی وجہ سے دشمنوں نے ان کی شخصیت کے خلاف سازشیں کی اور لوگوں کو ان کے بارے میں شک و تردید میں مبتلا کیا دشمن اسلامی انقلاب کی اہم شخصیات کو ہدف بنا رہا ہے یہ لوگ ابتداء انقلاب سے ہی شہید بہشتی سے ڈرتے تھے اسلامی انقلاب کے دشمن شہید بہشتی سے خوفزدہ تھے۔

آیت‌ الله محمد حسینی بہشتی کی شہادت پر امام خمینی(رح) کا رد عمل

شہید بہشتی ایک قابل شخص تھے شہید بہشتی کی شخصیت پر انقلاب کے شروع سے ہی حملہ ہو رہے تھے کبھی ان کوئی تہمت لگائی جا رہی تھی لیکن اس کے باوجود وہ ایک سیاسی،مخلص اور متقی شخص تھے جنہوں نے ہمیشہ اسلامی انقلاب کی خدمت کی ہے ان کی اسی خدمت اور اخلاص کی وجہ سے دشمنوں نے ان کی شخصیت کے خلاف سازشیں کی اور لوگوں کو ان کے بارے میں  شک و تردید میں مبتلا کیا دشمن اسلامی انقلاب کی اہم شخصیات کو ہدف بنا رہا ہے یہ لوگ ابتداء انقلاب سے ہی شہید بہشتی سے ڈرتے تھے اسلامی انقلاب کے دشمن شہید بہشتی سے خوفزدہ تھے۔

جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 27 جون 1981 کو تہران میں جمھوری اسلامی نامی جماعت کے دفتر میں دہشت گرد گروہ منافقین کی جانب سے کرائے جانے والے ایک خوفناک بم دھماکے میں اس وقت کی عدلیہ کے سربراہ آیت‌ الله محمد حسینی بہشتی سمیت ایران کی 72 اہم سیاسی اورمذہبی شخصیات شہید ہوئے۔ ان شہداء میں 4 وزیر،12 نائب وزراء اور پارلیمنٹ کے تقریبا 30 نمائندے بھی شامل تھے 27 جون 1981 کو تہران میں دہشت گردی کا یہ المناک سانحہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائی برسوں میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت الله العظمی سید علی خامنه‌ ای پر تہران کی ابوذر مسجد میں ہونے والے حملے کے صرف ایک روز بعد رونما ہوا۔

اس حملہ کی امام خمینی (رح) نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوے فرمایا میں شہید بہشتی کو 20 سال سے جانتا ہوں اس نے میرے پاس بڑھا ہے میرے ساتھ زندگی کے کچھ لمحے بسر کئے ہیں میں اس کے بارے میں ہر بات کو جانتا ہوں یہ لوگ اب ڈاکٹر بہشتی جیسے افراد کے پیچھے پڑے ہیں یہ لوگ شہید بہشتی جیسے افراد سے خوفزدہ ہیں یہ نہیں چاہتے کہ ایسے افراد اسلامی انقلاب میں رہیں۔

اسلامی تحریک کے راہنما نے ڈاکٹر شہید بہشتی کی شخصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا شہید بہشتی ایک قابل شکص تھے شہید بہشتی کی شخصیت پر انقلاب کے شروع سے ہی حملہ ہو رہے تھے کبھی ان کوئی تہمت لگائی جا رہی تھی لیکن اس کے باوجود وہ ایک سیاسی،مخلص اور متقی شخص تھے جنہوں نے ہمیشہ اسلامی انقلاب کی خدمت کی ہے ان کی اسی خدمت اور اخلاص کی وجہ سے دشمنوں نے ان کی شخصیت کے خلاف سازشیں کی اور لوگوں کو ان کے بارے میں  شک و تردید میں مبتلا کیا دشمن اسلامی انقلاب کی اہم شخصیات کو ہدف بنا رہا ہے یہ لوگ ابتداء انقلاب سے ہی شہید بہشتی سے ڈرتے تھے اسلامی انقلاب کے دشمن شہید بہشتی سے خوفزدہ تھے۔

واضح رہے کہ اس بزدلانہ حملہ کے بعد اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی(رح) نے فرمایا امریکا اور اس کے حامی چاہتے ہیں ہم اسلام کے خدمتگزاروں کو الگ کر دیں اور ایسے افراد کو اپنے ساتھ لے کر چلیں جو ان کے لئے کام کر رہے ہوں لیکن میری نظر میں جو افراد امریکہ اور اس کے حامیوں کے لئے کام کر رہے وہ اسلام اور اسلامی انقلاب کے دشمن ہیں ایسے افراد اپنے بزدلانہ حملوں سے اسلامی انقلاب کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس انقلاب کو اللہ کی غائبی مدد حاصل ہے۔

ای میل کریں