ارنا- ایران میں قائم پاکستانی سفارتخانے اور اقتصادی تعاون تنظیم ایکو کے زیر اہتمام میں دارالحکومت تہران میں "علامہ اقبال اور سعدی" کی شاعری پر ایک سمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں خاتون پاکستانی سفیر "رفعت مسعود" بھی شریک تھیں۔
رپورٹ کے مطابق آج بروز بدھ کو تہران میں اقتصادی تعاون تنظیم ایکو کے ہیڈکوارٹر میں پاکستان اور ایران کے نامور اور مایہ ناز شاعر اور فیلسوف کے فلسفہ خودی کے حوالے سے ایک سمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ایکو رکن ممالک کے سفیر اور ایران میں مقیم غیر ملکی سفارتکاروں سمیت تعلیمی شعبوں کے اساتذہ بالخصوص تہران یونیورسٹی کے شعبہ اردو ادب کے اساتذہ اور طالب علم شریک تھے۔
اسلام آباد کی علامہ اقبال کونسل کے سربراہ ڈاکٹر "ذوالفقار چیما" اس تقریب کےخصوصی مہمان تھے۔
اس موقع پر پاکستان کی خاتون سفیر نے خطاب کرتے ہوئے اس طرح کی ثقافتی تقریبوں کے انعقاد کو ایران اور پاکستان کے عوام کو ایک دوسرے کے اور قریب لانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے علامہ اقبال اور سعدی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اقبال، سعدی کی شاعری سے بہت متاثر تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ہم علامہ اقبال کو پاکستان کے شاعر سمجھتے ہیں لیکن اقبال کی شاعری کا اکثر حصہ یعنی قریب 70 فیصد کا حصہ فارسی میں ہے اسی وجہ ہے کہ فارسی زبان بولنے والے، اردو بولنے والوں سے زیادہ اقبال کی شاعری سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
پاکستانی سفیر اقبال اور سعدی کے فلسفہ خودی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اقبال نے فلسفہ خودی کے ذریعے مسلمانوں اور امت مسلمہ کی ضمیر کو جگایا اور ان کے دلوں میں امید کی کرنوں کو روشن کردیا پھر اس کے بعد مسلمان، اپنے آپ کی پہچان کے بعد اپنے سمیت امت مسلمہ کے مسائل کو حل کرنے کے قابل ہوگئے۔
اس کے بعد ایکو تنظیم کے سربراہ "محمد مہدی مظاہری" نے علامہ اقبال کو اپنے زمانے سے کہیں آگے کے شاعر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقبال در اصل مستقبل کے شاعر تھے.
انہوں نے علامہ اقبال کے نظریات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے اور دنیا میں امن و دوستی قائم کرنے کے حوالے سے ہمیں اقبال کے امن پسندانہ خیالات اور نظریات کی طرف توجہ دینے اور ان سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقبال نے یورپ کے سفر کے بعد سیاسی، معاشی اور اخلاقی شعبوں کے مسائل سے پوری طرح واقف ہوکر ان طرح کے مسائل کو اپنی شاعری میں ذکر کرتے ہوئے اپنے فلسفہ کے ذریعے ان کے حل کیلئے مختلف راستے کی تجویز کی ہے۔
ایکو کے سربراہ نے کہا کہ اقبال نے فلسفہ خودی کے ذریعے انسانوں کے اندر اعلی معیار کے اخلاقی اقدار پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس کے بعد تہران یونیورسٹی کے ایک پروفیسر ڈاکٹر "قاسم صافی" نے خطاب کرتے ہوئے خود کی پہچان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیائے اسلام میں علامہ اقبال کی شاعری ہمیشہ کیلئے مقبول ہی رہے گی۔
اس کے علاوہ ایران کے موسیقاروں نے علامہ اقبال اور سعدی شیرازی کے مضامین کو حاضرین کے سامنے پیش کرتے ہوئے سبوں نے کافی حظ اٹھایا۔