امام خمینی(رح) نےخواب میں سید احمد خمینی سے کیا کہا؟
امام خمینی(رح) اپنی کتاب چالیس حدیث میں فرماتے ہیں شفاعت اور ہدایت کے معنی ایک ہیں شفاعت کو ہدایت کے معنی میں استعمال کیا جااتا ہے مولوی کا بھی یہی نظریہ ہے مثال کے طور پر آپ ایک کوزے کو دریا میں ڈال دیں تو ہم اس کوزے سے زیادہ پانی نہیں بھر سکتے اسی طرح ہم جتنا اس دنیا میں تلاش کریں گے کہ ہماری ہدایت ہو جاے ہماری یہی کوشش اس دنیا میں ہماری شفاعت کا سبب بن سکتی ہے اعمال باقی رہنے والے ہیں یہی اعمال جو ہماری شفاعت کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (رح) اپنے ایک بیان میں فرماتے ہیں ہمیں اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ ہمارے ملک میں اخلاق کی کمی نہ ہونے پائے لہذا ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہمارے سارے کام اور ساری سیاسی سر گرمیاں اخلاق کے دائرے میں ہونی چاہییں امام خمینی (رح) کے علاوہ شاید کسی نے یہ بات نہ کہی ہو کہ اس دنیا کی صراط اسی دنای کے اعمال میں ہے اس بناپر ہم اس دنیا میں جو بھی کام کرتے ہیں وہ دو حالت سے خارج نہیں ہے یا گناہ ہے یا گناہ نہیں ہے۔
اسلامی تحریک کے راہنما اپنے بیان میں ایک روایت کو نقل کرتے ہوے فرماتے ہیں ایک دن رسولخدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اصحاب کے درمیان فرما تھے کہ اچانک ایک آواز سنائی دی سب نے پلٹ کر دیکھا اور حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سوال کیا یا رسول اللہ یہ کس کی آواز ہے آپ نے فرمایا یہ اس انسان کی آواز تھی جو ستر سال سے جہنم کے راستے پر چلا ہے اور اور آج جہنم کی گہرائی میں گرا ہے اس کے بعد جب اصحاب نے تحقیق کی تو معولوم ہوا کہ ایک ستر سال کی یہودی عورت تھی جو بہت بد اخلاق تھی اس کی موت ہوئی ہے۔
سید احمد خمینی اپنے ایک بیان میں نقل کرتے ہوے فرماتے ہیں امام خمینی(رح) کی وفات کے بعد ایک دن میں انھیں خواب میں دیکھا انہوں نے مجھ سے فرمایا میرے دوستوں سے کہنا کہ میں پل صراط سے گزر چکا ہوں لیکن یہاں سے گزرنا کافی سخت ہے پل صراط کوئی مذاق نہیں ہے احمد خمینی فرماتے ہیں کہ اگر ہم آج یہ سوچ لیں کہ ہم کس دنیا میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور ہمیں کس طرف جانا ہے اور ہماری منزل کہاں ہے تو ہم سب اپنے اپنے اعمال کو بڑی باریکی سے انجام دیں گے۔
واضح رہے کہ امام خمینی(رح) نے اپنی زندگی میں بھی دوسروں کو اپنی گفتار اور کردار سے اچھے اخلاق کی طرف دعوت دی ہے اقر ہمیشہ لوگوں کو اخلاص اور ایمان کی طرف دعوت دیتے تھے آپ ہمیشہ فرماتے تھے کہ اسلامی تحریک کو کامیابی ایرانی عوام کے اخلاص اور اتحاد کی وجہ سے ملی ہے ایرانی عوام کے درمیان اتحاد اور یکجہتی بھی ان کے اخلاص اور ایمان کی وجہ سے تھی اگر ایمان نہ ہوتا شاید اس طرح کا اتحاد ناممکن تھا۔