بعثی حکمران نے نجف اشرف میں امام خمینی (رہ) کے بیٹے سید مصطفی خمینی کو گرفتار کر لیا
11 جون 1969 کو عراق کی بعثی حکومت نے مکتب تشیع کے خلاف سازشیں کرنا شروع کردی شیعوں کے خلاف ان کی یہ ساری سر گرمیاں پہلے سے طہ شدہ تھیں میشل عفلق کی سازشوں کی نتیجہ میں عراقی بعثی حکومت کے اعلی حکام نے ایک سازش کے تحت شیعوں کے مرجع عالیقدر حضرت آیۃ اللہ العظمی سید محسن حکیم کو ان ہی کے گھر میں نظر بند کر دیا اور ان کے گھر کے ٹیلی فون کو بھی بند کر دیا ایسے حالات میں کوئی بھی آیۃ اللہ العظمی سید محسن حکیم سے ملاقات کرنے کی جراٰت نہیں کرتا تھا۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق 11 جون 1969 کو عراق کی بعثی حکومت نے مکتب تشیع کے خلاف سازشیں کرنا شروع کردی شیعوں کے خلاف ان کی یہ ساری سر گرمیاں پہلے سے طہ شدہ تھیں میشل عفلق کی سازشوں کی نتیجہ میں عراقی بعثی حکومت کے اعلی حکام نے ایک سازش کے تحت شیعوں کے مرجع عالیقدر حضرت آیۃ اللہ العظمی سید محسن حکیم کو ان ہی کے گھر میں نظر بند کر دیا اور ان کے گھر کے ٹیلی فون کو بھی بند کر دیا ایسے حالات میں کوئی بھی آیۃ اللہ العظمی سید محسن حکیم سے ملاقات کرنے کی جراٰت نہیں کرتا تھا۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق ایسے حالات میں صرف امام خمینی (رح) کے بہادر بیٹے مصطفی خمینی(رہ) کوفہ میں آیت اللہ سید محسن حکیم کے گھر پہنچے اور ان سے ملاقات کی سید مصطفی خمینی کی اس ملاقات سے نجف اشرف کے حوزہ پر کافی مثبت اثر رہا لیکن وہیں دوسری طرف بعثی حکام کو یہ ملاقات کافی ناگوار گزری اور انہوں نے سید مصطفی خمینی کو گرفتار ارادہ بنا لیا۔
صدام حسین کے اہلکار دیکھاوے کے لئے سید مصطفی خمینی کی گرفتاری کی اجازت کے لئے نجف اشرف میں امام خمینی(رح) کی خدمت میں پہنچے لیکن وہاں انھیں امام خمینی(رح) کے شدید رد عمل کا سامنا کرنا پرا لھذا بعثی حکام نے 11 جون 1969 کو سید مصطفی کو نجف اشرف سے گرفتار بغداد منتقل کر دیا سید مصطفی خمینی کی گرفتاری سے حوزہ علمیہ نجف میں بے چینی اور اضطراب کا ماحول پیدا ہو گیا۔
واضح رہے کہ جہاں نجف اشرف کے علماء اور عراق کے دوسرے شہروں کے شیعہ سید مصطفی خمینی کی گرفتاری سے پریشان تھے وہیں امام خمینی(رح) ہمیشہ کی طرح مطمئن تھے ان کے چہرے مبارک کوئی پریشانی نہیں تھی وہ ہمیشہ کی طرح اپنے وقت پر درس میں حاضر تھے اور ہزاروں کی تعداد میں پریشان چہروں کے درمیان امام (رہ) مطمئن ہو کر درس دے رہے تھے کلاسیں لگا رہے تھے ملاقاتیں کر رہے تھے اور دوسرے روزمرہ کاموں کو بڑے اطمینان سے انجام دے رہے تھے۔
عراق کی صہیونیزم بعثی حکومت نے جب دیکھا کہ سید مصطفی خمینی اپنی بہادری کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور انھیں دھمکیوں اور لالچ سے دھوکا نہیں دیا جا سکتا تو انہوں نے مجبور ہو کر سید مصطفی خمینی کو آزاد کر دیا۔