امام خمینی

رمضان المبارک کی سب سے افضل رات

اسلامی تحریک کے راہنما فرماتے ہیں اس رات میں سب سے پم یہ کام ہیکہ انسان کو اپنے غرور کو توڑے اور خود کو محتاج اور نیاز مند تصور کرے اپنے پوردگار کے سامنے اس طرح حاضر ہو جیسے وہ دنیا کا سب سے گنہگار انسان ہے ایسا نہ ہو کہ انسان رات بھر جاگنے اور استغفار کرنے کے بعد صبح جب لوگوں کے درمیان آے تو عام انسانوں کو اپنے روز مرہ کام کرتے ہوہے دیکھ کر یہ سوچنے لگے کہ رات بھر میں کہاں تھا اور آپ کہاں تھے آپ کس قدر آپ غافل تھے اس طرح کی سوچ رات بھر کے لئے تمام اعمال کے لئے زہر ہے۔

رمضان المبارک کی سب سے افضل رات

اس رات کو شب قدر کیوں کہا جاتا ہے  اس سوال کے جواب قرآن کریم میں درج ذیل تین معنی بیان ہوے ہیں:

1۔ قدر کے معنی اندازہ کرنے کے ہیں (قَدْ جَعَلَ‌اللهُ لِکُلِّ شَیْ‏ءٍ قَدْرا خداوند متعال نے ہر چیز کے لئے ایک مقدار معین کی ہے 2۔ قدر کے معنی منزلت، شرافت، عظمت اور بزرگی کے ہیں(ما قَدَرُوا اللهَ حَقَّ قَدْرِه) انہوں نے خدوانر متعال کی بزرگی کو اس پہچانا جس طرح پہباننے کا حق تھا ۔3 قدر کے معنی کنجوسی کے ہیں (وَ مَنْ قُدِرَ عَلَیْهِ رِزْقُهُ فَلْیُنْفِقْ مِمَّا آتاهُ اللهُ) جو لوگ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے کنجوسی کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ جو کچھ اللہ انہیں دیا اس میں سے اس کی راہ میں خرچ کریں۔

امام خمینی (رح) اپنی کتاب آداب الصلاۃ میں فرماتے ہیں کہ اس رات کو اس لئے قدر کہا جاتا ہے کیوں کہ اس رات میں زمین پر فرشتوں کی اتی تعداد ہوتی ہے کہ ان کے لئے جگہ کم پڑھ جاتی ہے اسی لئے اس رات کو شب قدر کہتے ہیں۔

امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں شب قدر وہ رات ہے جس میں قرآن کریم نازل ہو ا ہے اور یہی وہ رات ہے جس کے بارے میں پروردگار نے سورہ دخان میں فرمایا ہے کہ اس رات میں ہر کام حکمت سے معین کیا جاتا ہے۔

مرحوم کلینی (رہ) فرماتے ہیں پورے سال میں رونما ہونے والے حادثوں کو اور کس کو دنیا میں آنا ہے اور کسے اس دنیا سے جانا ہے اسی رات میں طہ ہوتے ہیں۔

اسلامی تحریک کے راہنما فرماتے ہیں اس رات میں سب سے پم یہ کام ہیکہ انسان کو اپنے غرور کو توڑے اور خود کو محتاج اور نیاز مند تصور کرے اپنے پوردگار کے سامنے اس طرح حاضر ہو جیسے وہ دنیا کا سب سے گنہگار انسان ہے ایسا نہ ہو کہ انسان رات بھر جاگنے اور استغفار کرنے کے بعد صبح جب لوگوں کے درمیان آے تو عام انسانوں کو اپنے روز مرہ کام کرتے ہوہے دیکھ کر یہ سوچنے لگے کہ رات بھر میں کہاں تھا اور آپ کہاں تھے آپ کس قدر  آپ غافل تھے اس طرح کی سوچ رات بھر کے لئے تمام اعمال کے لئے زہر ہے۔

اسلامی انقلابی کے بانی فرماتے ہیں اس مہینے کا ما حصل تقوی ہے ہم اس مہینے میں ہر روز دعا پڑھتے ہیں کہ یہ مہینہ عظیم مہینہ ہے یہ بابرکت مہینہ ہے اس مہینے کو باقی مہینوں پر شرف حاصل ہے اس مہینے کی راتیں دوسرے مہینوں کے راتوں سے افضل ہیں اس مینے میں اللہ نے شب قدر کو قرار دیا ہے جو ہزار راتوں سے زیادہ افضل ہے۔

شب قدر کی اہمیت میں یہی کافی ہے ہیکہ اس رات میں قرآن کریم نازل ہوا ہے اس رات میں اللہ کے فرشتے نازل ہوتے ہیں یہ رات ولایت کی رات ہے یہ رات قرآن و عترت کی رات ہے۔

سید بن طاوس پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں ہیں کہ حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا خدا وندا میں تیرا قرب چاہتا ہوں جس کے جواب اللہ تعالی نے فرمایا میرا قرب اس کے لئے جو شب قدر میں جاگ کر مجھے یاد کرے حضرت موسی نے فرمایا خدایا میں تیری رحمت چاہتا ہوں اللہ تعالی نے فرمایا میری رحمت اس کے لئے جو شب قدر میں غریبوں پر رحم کرے حضرت موسی نے فرمایا خدایا جنت کے درختوں پر لگے ہوے میوے عطا فرما اس کے جواب میں بھی حضرت پروردگار نے فرمایا یہ میوے اس شخص کے لئے ہیں جو شب قدر میں تسبیح پڑے حضرت موسی نے فرمایا پروردگارا نجات چاہیے اللہ تعالی نے فرمایا موسی جہنم کی آگ سے ان لوگوں کو نجات ملے گی جو شب میں استغفار کریں گے۔

 

ای میل کریں