ایرانی وزیر خارجہ کی پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے اہم ملاقات
وزیراعظم عمران خان سے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ملاقات کی، جس میں پاک ایران تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور دونوں ملکوں کے درمیان وزارتِ خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات اور دو طرفہ معاملات پر تعاون بدستور جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان کے دورے پر موجود ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔ اس سے قبل جواد ظریف نے وزارت خارجہ کا بھی دورہ کیا، جہاں ایران اور پاکستان کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ جن میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مذاکرات میں فریقین نے وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ ایران میں فیصلوں اور عملدرآمد پر اطمینان کا اظہار کیا، جبکہ دوطرفہ معاملات پر تعاون بدستور جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا.
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطے میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں اور پاکستان تمام تصفیہ طلب امور کو سفارتی سطح پر حل کرنے کا حامی ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن کے قیام اور کشیدگی میں کمی کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے کوشاں رہے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے پرتپاک خیر مقدم پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا جبکہ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں قیام امن کے لئے پاکستان کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے ایرنی وزیر خارجہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جس میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ وہ حکومت پاکستان کے لیے چابہار کو گوادر سے منسلک کرنے کی تجویز لے کر پاکستان آئے ہیں جس کے ذریعے گوادر کو ایران سے لے کر ترکمانستان، قازقستان، آذربائیجان، روس اور ترکی کے ذریعے پوری شمالی راہداری سے منسلک کیا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھی امریکی جارحیت کو روکے، اگر عالمی برادری امریکا کو بالادستی کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے سے روکنے میں ناکام ہوگئی تو دنیا کا کنٹرول ان کے ہاتھوں میں چلا جائے گا جو قانون پر یقین نہیں رکھتے،خطے کی ریاستوں کو اپنے مفادات کے لیے پابندیوں کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا۔
ظریف نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو امریکی جارحانہ حکمتِ عملی کو روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری امریکا کو بالادستی کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے سے روکنے میں ناکام ہوگئی تو دنیا کا کنٹرول ان کے ہاتھوں میں چلا جائے گا جو قانون پر یقین نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اور خطے کی ریاستوں کو خطے کی سالمیت کے لیے اپنا فعال کردار ادا کرنا چاہیے، خطے کی ریاستوں کو اپنے مفادات کے لیے پابندیوں کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنا ایران کی خارجہ پالسی میں اولین ترجیح رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ صرف ایران کا دشمن نہیں بلکہ وہ تمام علاقائی اقوام کا دشمن ہے اور علاقائی ممالک اور اقوام کو باہمی اتحاد کے ساتھ مشترکہ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔