حضرت خدیجہ (س) کی حضرت فاطمۃ الزھراء (س) کو وصیت
حضرت کی خدیجہ سلام اللہ علیھا کی شان میں بہت سی روایات موجود ہیں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں کہ جبرائیل میرے پاس اے اور کہا اے رسولخدا (ص) یہ خدیجہ ہے جب بھی آپ کے پاس آے تو انھیں پروردگار کا اور میرا سلام کہنا پھر جبرائیل نے کہا : وبشرها ببیت فی الجنة من قصب لاصخب ولانصب اور انھیں جنت میں ایک گھر کی بشارت دیں اسی طرح حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں : سادات نساء العالمین اربع: خدیجه بنت خویلد و فاطمه بنت محمد و آسیه بنت مزاحم و مریم بنت عمران۔ دنیا اور آخرت میں تمام عورتوں کی چار عورتیں سردار ہیں 1 مریم بن عمران 2۔ آسیہ بنت مزاحم فرعون کی ااہلیہ جو جنت میں پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ کی اہلیہ ہیں 3 خدیجہ دینا اور آخرت میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہمسفر 4۔فاطمۃ الزھرا(س)
حضرت خدیجہ کی سلام اللہ علیھا کے فضائل بہت زیادہ ہیں جن کو ائمہ اطہار علیھم السلام نے بیان کیا ہے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں جنت جن عورتوں کا مشتاق ہے اُن میں سے ایک خدیجہ سلام اللہ علیھا ہیں ائمہ طھار علیھم السلام کے علاوہ بزرگان دین نے بھی اس شخصیت کی فضائل کو بیان کیا ہے زبیر بن بکار فرماتے ہیں کہ خدیجہ دوران جاہلیت میں بھی ایک پاک خاتون تھی۔ ابن اسحاق فرماتے ہیں کہ خدیجہ اسلام کی سچی وزیر تھیں۔
آیت اللہ میرباقری حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا کے مقام کے بارے میں فرماتے ہیں کہ حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا کی شان میں بہت سی روایتیں ذکر ہوئی ہیں جیسا کہ ایک روایت میں ملتا ہے کہ حضرت رسولخدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں کہ خدیجہ ان چار عورتوں مین سے ایک ہیں جو وحدانیت کی حقیقت تک پہنچی ہیں۔
آیت اللہ میر باقری فرماتے ہیں حضرت خدیجہ پہلی مومنہ ہیں جنہوں نے رسول اکرم (ص) پر ایمان لایا تھا لہذا جب حضرت کی ایک بیوی نے آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کہا اللہ نے آپ کو بہت خوبصورت بیویاں دی ہیں پھر بھی آپ خدیجہ کو یاد کرتے رہتے ہیں اس کے جواب میں رسولخدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا اس سے بہتر کوئی نہیں ہو سکتی کیوں کہ وہ سب سے پہلی مومنہ ہے جس نے مجھ پر ایمان لایا تھا جب سب کافر تھے لیکن اس نے ایمان لایا تھا جب سب میرے خلاف تھے تو وہ میرے ساتھ تھی اور جب سب مجھے جھٹلا رہے تو اس نے مجھ پر ایمان لایا تھا۔
ایسی با عظمت خاتوں جب اس دنیا سے جانے لگتی ہیں تو اپنے آخری وقت میں پیغمبر اکرم(ص) کو دو وصیتیں کرتی ہیں لیکن جب تیسری وصیت کرنے لگتی ہیں تو فرماتی ہیں اگر آپ مجھے اجازت دیں تو میں تنھائی میں اپنی بیٹی فاطمہ سے کچھ کہوں حضرت کمرے سے باہر تشریف لے جاتے ہیں تو اس کے بعد حضرت خدیجہ (س) اپنی بیٹی فاطمہ(س) سے فرماتی ہیں مجھے یہ بات آپ کے والد سے کہتے ہوے شرم آتی ہے مجھے قبر سے بہت ڈر لگتا ہے لہذا اپنے والد سے کہنا کہ اپنی اس عبا کو میرا کفن بنائیں جو وہ وحی کے وقت اپنے اوپر ڈالتے تھے لیکن جب حضرت جناب خدیجہ (س) کو کفن دے رہے تو جبرائیل امین نازل ہوے اور فرمایا کہ اللہ تعالی نے کہا ہے کہ خدیجہ کے کفن کی ذمہ داری میری ہے اور جنت سے ایک مخصوص کفن ان کے لئے بھیجا ہے کیوں کہ اس نے اپنا سارا مال میری راہ میں قربان کیا ہے لہذا اس کے کفن کی ذمہ داری میری ہے تو حضرت نے جناب خدیجہ (س) کو دو کفن دئے ایک جنت کا کفن اور ایک اپنی عبا۔