رمضان المبارک کی سب سے بھترین عبادت اور امام خمینی کا طریقہ کار
خدا وند کا مہمان ہونا ایک ایسی سعادت ہے جو اس مہینے میں اس کے نیک بندوں کو نصیب ہوتی ہے رمضان المبارک کا مہینہ وہ با برکت مہینہ ہے جس میں اس کے نیک بندے اپنے رب کے قریب ہوتے ہیں لیکن اس مہینے میں ہمارے کس عمل سے ہمارا رب خوش ہو گا اس بات کو ہمارے لئے جاننا بہت ضروری ہے اس مہینے میں ہر کوئی نیک کام کرنے کی کوشش میں رہتا ہے کوئی قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے، کوئی دعا پڑھتا ہے،کوئی سحری میں جگا رہا ہے اور کوئی صدقہ دیتا ہے، اور کوئی دوسروں کوروزہ افطار کرا کر نیک عمل انجام دے رہا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین اپنے ایک انٹرویو میں فرماتے ہیں کہ روزہ بہت بڑی عبادت ہے اور روزہ افطار کرانے کا سلسلہ اسی دن سے شروع ہو اتھا جس دن سے مسلمانوں پر روزہ واجب ہوا تھا اسلام میں افطاری کی بہت زیادہ اہمیت ہے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں اگر کوئی شخص روزہ دار کا روزہ افطار کراتا ہے تو اسے اس روزہ دار کے روزہ اور اس دن اس کے تمام نیک اعمال کا ثواب ملے گا اور ایک مسلمان کو افطار کرانے کا ثواب ایک مستحب روزہ سے زیادہ ہے افطاری دینا بھی ایک عبادت ہے۔
افطاری کا ثواب رمضان المبارک کی دوسری بہت سی عبادتوں سے زیادہ ہے کیوں کہ اگر ہم رمضان المبارک میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں یا نمازیں اور دعائیں پڑھتے ہیں تو اس کا ثواب ایک ہی ہے یعنی صرف قرآن کریم اور نماز پڑھنے کا ثواب صرف مجھے ہی ملے گا لیکن افطاری دینے سے نہ صرف ایک فردی عبادت کا ثواب ملتا ہے بلکہ تمام مہمانوں کی عبادتوں کا ثواب بھی افطار دینے والے کے حساب میں لکھا جاتا ہےامام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں ایک مسلمان بھائی کے گھر میں افطار کرنے کا ثواب ستر روزوں کے ثواب سے زیادہ ہے۔
لیکن یہ سوال پیدا ہوتا ہیکہ افطاری دینے کا فلسفہ کیا ہے رمضان المبارک میں مسلمان بھوک اور پیاس کا احساس کر کے اپنے خدا کے سامنے اپنی نا توانی کا اقرار کرتے ہیں لہذا ضروری ہیکہ افطاری دینے میں فقیر اور ضرورتمند افراد کا خیال رکھا جاے ایسا نہ ہو کہ ہم افطاری صرف سماج اور معاشرے کی اہم شخصیات کو خوش کرنے کے لئے دے رہے ہوں۔
حضرت امام خمینی(رح) کی طرف سے سید احمد خمینی نے جماران میں ایک بار افطاری کا پروگرام رکھا تھا جس میں ایران کے اعلی حکام اور دوسرے افراد شامل تھے لیکن اس افطاری میں جو دسترخوان لگایا گیا تھا وہ سب کے لیے ایک ہی تھا دسترخوان پر ایک طرح کا پنیر روٹی کھجو اور سبزی رکھی تھی امام (رہ) نے افطاری دیتے وقت کبھی بھی لوگوں کے درمیان فرق نہیں رکھا سب کے لئے ایک طرح کا دسترخوان لگا تے تھے۔
واضح رہے کہ افطاری دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنی استعداد سے زیادہ اہتمام کریں بلکہ ہم ایک کھجور سے بھی مومن بھائی کا روزہ کا افطار کرا سکتے ہیں اور افطاری دینے کا ثواب حاصل کر سکتے ہیں۔