روزہ نہیں رکھتے مگر افطار کرتے ہیں!
کسی کے بارے میں یہ سوچنا غلط ہے کہ روزہ نہیں رکھتے لیکن افاطاری کے وقت کھانے کے لئے بیٹھ جاتے ہیں اور کھانے کے لئے اپنے آپ کو روزہ دار کی ظاہر کرتے ہیں لیکن ممکن ہے ایک انسان روحانی اور اندرونی کیفیت کی وجہ سے افطار کے دسترخوان پر بیٹھتا ہو ممکن ہے ایک شخص روزہ دار نہ ہو اور رمضان المبارک کی کشتی نجات میں نہ بیٹھا ہو لیکن اگر وہ اپنے دلکے دروازے کو ہلکا سا بھی کھولتا ہے تو ممکن ہے اس کی ہدایت ہو جاے اور وہ بھی اس کشتی نجات کا مسافر بن جاے کیوں کہ اس مبارک مہینے کا ہر لمحہ فرشتوں کی گزرگاہ کا لمحہ ہے۔
جماران خبر ارساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجۃ الاسلام والمسلمین اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں کہ حالیہ دنوں میں ہمارے ایک دوست نے سوشل میڈیا پر ایک چھوٹا سا مضمون لکھا جس میں اس نے لکھا تھا کہ کچھ لوگ روزہ نہیں رکھتے لیکن جب افطر پارٹی کی دعوت ملتی ہے رو خوشی خوشی وہاں پہنچ جاتے اور دوسرے روزہ داروں کی طرح اپنے آپ کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور مغرب کی آذان ہوتے ہی جاے کے ساتھ کھجو کا مزہ لینا شروع ہوجاتے ہیں۔
واضح رہے کہ آج کے اس دور میں کچھ لوگ مسلمان نہیں مگر روزہ رکھ رہے ہیں یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ ایک ملسمان اللہ کو ماننے والا اس کے حکم کی مخالفت کرتا ہے اور بڑی آسانی سے اس مبارک مہینے میں روزہ چھوڑ دیتا ہے اس موقعوں پر ایسے افراد کو خود سے سوال کرنا چاہیے کہ کیا وہ اس اللہ کے ماننے والے ہیں بھی یا نہیں ماننا صرف زبان سے نہیں بلکہ عمل اس کی فرمانبرداری کر کے بتانا پڑھتا ہے کہ ہم بھی اللہ تابع دار ہیں۔
لیکن جو لوگ روزہ نہیں رکھتے اور افطار کرنے پہنچ جاتے ہیں ان کے بارے میں یہ سوچنا بھی غلط ہے کہ ایسے افراد صرف کھانے کے لئے آرہے ہیں بلکہ وہ افطاری بھی کی اہمیت کو سمجھتے ہوے اس میں شامل ہوتے ہیں جیسا کہ بیروت میں ایک مسیحی عورت ہر سال رمضان المبارک میں اپنے خالی وقت میں قرآن کریم کی تلاوت کرتی ہے حالانکہ نہ وہ مسلمان ہے اور نہی روزہ دار اور نہ ہی با پردہ ہے لیکن پھر قرآن کریم کی تلاوت کرتی ہے کیوں اسے یقین تھا کہ قرآن مجید کے نور اور اس کی معرفت میں اس کا بھی حصہ ہے کیوں کہ یہ ایسا نور ہے جو گمراہ دل کی ہدایت کر سکتا ہے۔
ماہ مبارک کا مہینہ ہمارے لئے اللہ تعالی کی طرف سے ایک نعمت ہے کیوں کہ اس کی ایک رات جو ہزار راتوں سے افضل ہے پوری کائنات کی تقدیر لکھی جاتی ہے لہذا ان ایام کی ہمیں قدر کرنی چاہیے ممکن ہے ایک شخص اپنے دل دروازے کو کھولے اور ماہ مبارک کے کچھ نورانی قطرے اس کے دل پر پڑھیں اور وہ بھی اس کشتی نجات کا مسافر بن جاے لہذا ہر کوئی اگر آذان کے وقت افطاری کے دوڑتا ہے تو یہ بھی ایک محبت ہے یہ بھی شوق ہے جس سے ہمیں امید ہیکہ ایک دن یہ بھی پلٹ کر آئیں گے۔