رمضان المبارک میں امام خمینی(رح) کا طریقہ کار
امام خمینی(رح) کا وجود ایک ایسی جاودانہ حقیقت ہے جو آج تک عالم انسانیت پر چمک رہا ہے کیوں کہ انسانیت کے مظہر ان کی عملی سیرت انسان کے تمام پہلووں کے لئے ایک گرانبہا ذخیرہ ہے وہ ایک شخص نہیں تھے بلکہ انسان سازی کے لئے مکمل ثقافتی مجموعہ تھے ان کے چہرے پر اسلام ناب محمدی کا نور چمک رہا تھا لہذا حقیقت کی تلاش کرنے والے انسانوں کے لئے ضروری ہیکہ کمالات تک پہنچنے کے لئے اس والامقام انسان کو پہچاننا ضروری ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے ذرائع ابلاغ امام خمینی (رح) کے والامقام کی طرف اشارہ کرتے ہوے لکھتے ہیں کہ امام خمینی(رح) کا وجود ایک ایسی جاودانہ حقیقت ہے جو آج تک عالم انسانیت پر چمک رہا ہے کیوں کہ انسانیت کے مظہر ان کی عملی سیرت انسانی زندگی کے تمام پہلووں کے لئے ایک گرانبہا ذخیرہ ہے وہ ایک شخص نہیں تھے بلکہ انسان سازی کے لئے مکمل ثقافتی مجموعہ تھے ان کے چہرے پر اسلام ناب محمدی کو نور چمک رہا تھا لہذا حقیقت کی تلاش کرنے والے انسانوں کے لئے ضروری ہیکہ کمالات تک پہنچنے کے لئے اس والامقام کو انسان کو پہچاننا ضروری ہے۔
امام خمینی(رح) رمضان المبارک کی وجہ سے اپنے تمام کاموں کو ترک کر دیتے تھے حتی اس مہینے کی وجہ سے ہونے والی ملاقاتون کو بھی ملتوی کر دیتے تھے اور اس با برکت مہینے میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے تھے امام (رہ) فرماتے تھے کہ رمضان المبارک خود کام ہے اس مہینے کی اہمیت کی وجہ سے اس مہینے میں نہ ہی شعر پڑھتے تھے اور نہ ہی شعر سنتے تھے اس با برکت مہینے میں امام (رہ) میں ایک خاص قسم کی تبدیلی رونما ہوتی ہے۔
اسلامی انقلاب کے راہنما اس با برکت مہینے میں قرآن کریم کی تلاوت کو خاص اہمیت دیتے تھے اور رمضان المبارک کے متعلق تمام مستحبات کو انجام دیتے تھے اور دن میں ساتھ مرتبہ قرآن کریم کی تلاوت کرتے تھے امام خمینی (رح) کے ساتھیوں میں سے ایک ساتھی نقل کرتے ہیں کہ نجف اشرف میں ایک دن امام (رہ) کی آنکھ میں درد ہوا تو وہ ڈاکٹر کے پاس گئے ڈاکٹر نے آنکھ کا معائنہ کرنے کے بعد کہا آپ کچھ قرآن نہ پڑھیں اور اپنی آنکھ کو آرام دیں امام (رہ) نے ڈاکٹر کی بات سننے کے بعد ہنستے ہوے فرمایا ڈاکٹر صاحب میں اپنی آنکھ کو قرآن پڑھنے کے لئے ٹھیک کرانا چاہتا ہوں جب میں اس آنکھ سے قرآن نہ پڑھ سکوں تو مجھے اس آنکھ کا کیا فائدہ ہو گا آپ کچھ ایسا کریں تانکہ میں قرآن کریم کی تلاوت کر سکوں ۔
واضح رہے کہ امام خمینی(رح) کے بارے میں مشہور ہے کہ آپ رمضان المبارک میں ہر روز قرآن کریم کے دس پاروں کی تلاوت کرتے تھے اور تین دن میں مکمل ایک قرآن کی تلاوت فرماتے تھے اور تلاوت و دعا کی وجہ سے اپنے دوسروں کاموں اور اس مہینے میں ہونے والی ملاقاتوں کو بند کرتے تھے اور اپنے اکثر وقت کو دعا اور قرآن کریم کی تلاوت میں بسر کرتے تھے۔