استاد کی ذمہ داریاں
استاد جب کلاس میں قدم رکھتا ہے تو تمام جگہ اس کی سانسیں گھونجنے لگتی ہیں گھر سے لے کر مدرسہ اور اسکول تک وہ ہر ایک قدم کے بدلے میں جنت کے قریب ہوتا ہے، وہ دلوں کو پاک و پاکیزہ بنا دیتا ہے اور انہیں طراوت و شادابی اور پاکیزگی کی دعوت دیتا ہے۔
استاد کی حقیقی ذمہ داری وہی ذمہ داری ہے جو انبیاء علیھم السلام کی ذمہ داری تھی، اس وقت جب استاد کا مقصد صرف انسان سازی اور کمال ہوتا ہے تو وہ انبیاء کا ہم نشین بن جاتا ہے۔ وہ ایسی صورت میں حقیقی ذمہ دار اور صداقت و سرفرازی کا سفیر ہوتا ہے۔ استاد وہ ہے جو معرفت و علم کے تشنگان کو آب حیات تک پہونچاتا ہے، خدا بھی استاد ہے اس نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو انسانی ہدایت کے لئے بھیجا اور وہ اولیاء، پاک و پاکیزہ اور خدا کی جانب سے انتخاب کئے گئے تھے اور وہ سب بھی اساتید تھے لہذا اگر ہم اساتید کی قدردانی نہ کریں تو ہم نے خوبیوں، اچھائیوں اور فضیلتوں کا انکار کیا ہے۔
اسلامی انقلاب کے راہنما حضرت امام خمینی(رح) استاد کے متعلق فرماتے ہیں معاشرہ کی سعادت و بدبختی استاد کے ہاتھ میں ہے اس سلسلہ میں وہ یوں فرماتے ہیں: سب سے پہلا استاد خداوندمتعال ہے جو انسانوں کو ظلمتوں سے نور کی جانب لے جاتا ہے اور وہ انبیاء اور ان پر نازل ہونے والی وحی کے ذریعہ انہیں نورانیت و کمال کی جانب دعوت دیتا ہے، عشق و محبت کی دعوت دیتا ہے خلاصہ یہ کہ وہ انہیں مراتب کمال کی طرف دعوت دیتا ہے۔ انسان کو دعوت دینے والے انبیاء ہیں جو اسے خدائی مکتب و مذہب کی طرف دعوت دیتے ہیں اور اس کے سامنے خدا کی جانب سے لائے گئے پیغامات کی نشر و اشاعت کرتے ہیں۔ ان کا مشغلہ بھی انسان کی تربیت ہے تا کہ وہ حیوانی زندگی سے نکل کر مقام انسانیت پر فائز ہو پائے لہذا ہر قسم کی سعادت اور ہر قسم کی بد بختی کی جڑیں مدرسہ اور اسکول میں پوشیدہ ہیں اور ان کی چابی صرف استاد کے ہاتھ میں ہے اساتید ہی ہیں جو ملکی آزادی و استقلال کی حفاظت کر سکتے ہیں استاد ہی ہے جو ایک ملک کو بنا بھی سکتا ہے بگاڑ بھی سکتا ہے اگر استاد اپنے شاگردوں کی تربیت اچھے طریقے سے کرے گا تو یہ شاگرد مستقبل میں ملک شان و شوکت بنیں گئے لیکن اگر تربیت اچھی نہیں ہو گی تو ملک ایسے ہاتھوں میں چلا جاے گا جو ملک کو نابودی کی طرف لے جائیں گے۔
واضح رہے اسلامی جمہوری ایران میں آج کے دن ٹیچر ڈے کے عنوان سے مناتے اس دن کو ٹیچر ڈے کی طرف منسوب کی وجہ یہ تھی آج کے دن استاد مطہری شہد ہوے لہذا ان کی شہادت کے بعد ایران میں اس دن کو روز معلم کے عنوان سے منایا جاتا ہے اس دن شاگرد اپنے اساتید کو پھولوں میں سجے ہوئے گلدستے تحفے میں دیتے ہیں اس کے علاوہ ہر کالج اور یونیورسٹی میں آج کے دن اساتید کو کالجوں اور یونیورسٹیوں کی طرف سے بھی پھول پیش کئے جاتے ہیں۔