عالم اسلام کو آل سعود کے مظالم پر اپنی خاموشی توڑنی ہو گی:آیت اللہ صافی گلپایگانی
مجھے خبر سن کر بہت افسوس ہوا کہ حجاز پر حاکم آل سعود کی صہیونیزم حکومت نے ایک بار پھر بے گناہ جوانوں کو شہید کر کے اپنی سیاہ تاریخ میں جرائم کا اضافہ کیا ہے اگر چہ کہ ان جوانوں کے لئے یہ شہادت قابل فخر ہے لیکن آل سعود کا یہ جرم بین الاقوامی معاشرے اور مدافعین حقوق بشر کے لئے شرم آور ہے۔
جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق مجتہد اعلی آیت اللہ صافی گلپایگانی نے آل سعود کے جرائم کی مذمت میں ایک جارہ کردہ بیان میں کہا ہے کہ مجھے یہ خبر سن کر بہت افسوس ہوا ہے کہ آل سعود نے ایسا سنگین جرم انجام دیا جو کہ اس سے پہلے اس کی سیاہ تاریخ میں نہیں ملتا انہوں نے کہا جوانوں کے لئے یہ شہادت باعث افتخار اور کامیابی ہے لیکن بین الاقوامی اداروں اور حقوق بشر کے طرفداروں کے لئے شرم آور ہے۔
آیت اللہ صافی نے کہا آج اسلامی ممالک نے آل سعود کے جرائم اور مظالم کے خلاف خاموشی اختیار کر رکھی ہے انہوں نے کہا عالم اسلام کو مظلوموں کے حق اور آل سعود کے جرائم اور مظالم کے خلاف آواز اُٹھانا چاہیے۔
مرجع عالیقدر نے فرمایا کہ اس وقت ہماری ذمہ داری ہیکہ دنیا میں ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اُٹھا کر مظلوموں کا ساتھ دیں اور ظالموں کی مذمت کریں انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس ہیکہ عالم اسلام نے ان مظالم اور جرائم کے مقابلے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد محترم نے اپنے مذمتی بیان میں عالم اسلام کی خاموشی کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا عالم اسلام نے اپنی انسانی ذمہ داریوں کو بھول کر خاموشی اختیار کر رکھی ہے انہوں نے کہا عالم اسلام نے اپنی اس خاموشی سے ظالموں کو اس طرح کے جرائم اور ظالم انجام دینے کی آزادی دے رکھی ہے۔
آیت اللہ صافی گالپایگانی نے اپنے اس مذمتی بیان کے آخر میں فرمایا میں شہداء کے اہلخانہ کی خدمت میں تسلیت عرض کرتا ہوں اور خداوند متعال سے دعا گو ہوں کہ ان شہداء کو بدر اور احد کے شہداء کے ساتھ محشور فرماے اور پسماندگان و لواحقین کو صبر جمیل عنایت فرماے۔
ادہر اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ ایک صحافی کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے سے چشم پوشی کے بعد ایک ہی دن میں سعودی عرب میں 37 افراد کے سر تن سے جدا کرنے پر ٹرمپ حکومت نے کسی بھی قسم کا کوئی رد عمل نہیں دکھایا۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ۔ جان بولٹن کی ٹیم میں شامل، بن سلمان، بن زاید اور نیتن یاہو کو ہرقسم کے مجرمانہ جرائم انجام دینے کی کھلی اجازت ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کل 37 سعودی شہریوں پر نام نہاد دہشتگردی کا الزام عائد کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں 2018 میں 149 افراد کو پھانسی دی گئی۔ سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں موت کی سزا پر سر تن سے جدا کیا جاتاہے۔