دنیا میں شیعت کیخلاف دہشتگردی کے اسباب و علاج
ہم سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی وفات حسرت آیات کے وقت امت کے لیے دو چیزیں چھوڑیں تھیں، 1۔ کتاب اللہ 2۔ اپنی عترت اہلبیت علیہم السلام کہ اسوقت اس کے افراد علی و فاطمہ، حسن و حسین علیہم السلام پر مشتمل تھے۔ یاد رہے کہ دین صرف دو صورتوں میں ہے 1۔ قرآن مجید کہ جو اصولی کتاب ہے 2۔ سنت رسول اللہ کہ جو قرآن مجید کی تفصیل ہے۔ وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وقت قرآن جمع ہوچکا تھا اور امت کے ہاتھوں میں تھا، لیکن سنت جمع نہیں تھی۔ قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے خود لیا تھا، "انا نحن نزلنا الذکر و نحن لہ لحافظون"، لیکن سنت کی تبلیغ اور حفاطت کا ذمہ دار رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنی عترت اہلبیت علیہم السلام کو بنایا تھا۔ اسلئے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے قرآن اور عترت اہلبیت کو اپنے پیچھے چھوڑا۔ سنت رسول اللہ کی حفاظت ایک خطرناک کام تھا، کیونکہ منافقین اور ناجائز بادشاہتیں نہیں چاہتی تھیں کہ سنت رسول محفوط رہے، کیونکہ سنت رسول ان کے مفادات سے ٹکراتی تھی۔
حقیقی سنت رسول کے بیان اور لکھنے پر پابندی لگی، پھر جھوٹی سنت بصورت جھوٹی احادیث کا ایک طوفان برپا ہوا، لیکن آئمہ اہلبیت علیہم السلام نے حقیقی سنت رسول کی شمع اپنے ہاتھوں سے کبھی گرنے نہ دی۔ عترت اہلبیت علیہم السلام کا پوری تاریخ اسلامی میں یہی "حقیقی سنت رسول کی حفاظت" جرم رہا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں یکے بعد دیگرے قتل کیا جاتا رہا ہے، کوئی تلوار کے ذریعے مارا گیا تو کوئی زہر کے ذریعے۔ عترت اہلبیت کے شیعہ یعنی "حامی" وہی رہے ہیں، جو سنت رسول کی حفاظت میں ان کے مددگار تھے۔ تاریخ اسلامی میں یہی جرم شیعہ کا رہا ہے، جس کی وجہ سے وہ جلاوطن ہوئے یا مارے گئے۔ وہ بنی امیہ کے دور میں حضرت ابوذر غفاری ہوں یا پھر بنی امیہ کی فکر کے وارث وہابی بادشاہوں کے دور میں آیت اللہ باقر نمر۔ انقلاب اسلامی کے بعد سے حقیقی سنت رسول اللہ کے محافظین کو 1400 بعد ایک قوت حاصل ہوئی تو قصر بنی امیہ میں ایک بھونچال سا آگیا اور سفیانی قوتیں متحد ہوکر اس شمع سنت رسول کو گل کرنے یا محدود کرنے کے لیے میدان میں اتر آئیں۔
آج جبکہ اورماڑہ بلوچستان میں بسوں سے اتار کر شناخت کرکے 14 محافظین سنت رسول کو مارا گیا ہے، اگر اس جرم میں مارے جانے والوں کی تعداد گنی جائے تو لاکھوں سے تجاوز کر جائے گی۔ ہندستان، پاکستان، شام، عراق، ایران، حجاز (جدید بنی امیہ کی حکومت کا مرکز)، مصر، نائجیریا۔۔۔۔۔۔۔ سفیانی قوتیں پریشان اس امر سے ہیں کہ نہ صرف قتل و غارت سے سنت رسول کے یہ محافظ کمزور نہیں ہوتے بلکہ اور زیادہ مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔ شام اور عراق میں شسکت کھانے کے بعد اب ایک دفعہ پھر پاکستان کی باری آئی ہے۔ یزید دوران کے پاکستانی دورے سے اس کا آغاز ہوچکا ہے۔ حالات کو مدنظر رکھا جائے تو اگلے ہفتوں اور برسوں میں اس میں خطرناک حد تک اضافے کی تمام راہیں ہموار ہیں۔ پاکستان کے اندر یا باہر تمام سفیانی قوتوں کا موقف ایک ہی ہے کہ "ایران شیعت پھیلا رہا ہے"، جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ "حقیقی سنت رسول" ہےِ، جس کی خوشبوء 1400 بعد آزاد ہوئی ہے اور ایک دفعہ پھر مشام انسانیت کو معطر کر رہی ہے، جس سے نبی امیہ کی فکر کے جدید وارث وہابییت کے محلات پر زلزلہ طاری ہے۔ حالات بتا رہے ہیں کہ اموی فکر کے تخت کا تختہ نکل رہا ہے، سفیانی اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے اور ظہور نور الاہی و اشرقت الارض بنور ربھا کی کرنیں چھن چھن کر آ رہی ہیں۔