اہلسنت کے ساتھ رویہ کے بارے میں امام خمینی (رح) سے سوال
ڈاکٹر صادق طباطبائی لکھتے ہیں کہ میں نے اپنے نجف کے دوسرے سفر میں امام سے سوال کیا کہ ہم لوگ جب جلسہ کرتے ہیں تو بعض اوقات اس جلسہ میں اکثر برادران اہلسنت ہوتے ہیں اور امام جماعت بھی اہلسنت ہی ہے اور جب ہم لوگ نماز پڑھتے ہیں تو ہمارے سامنے ایک سجدہ گاہ بھی ہوتی ہے جس سے جدائی کی بو آنے لگتی ہے۔ ایک بار ایک تیونس کا طالب علم جو مجھ سے بہت زیادہ عقیدت رکھتا تھا؛ نے میرے سامنے سے سجدہ گاہ اٹھا کر بولا: آخر یہ خاک کیا ہے کہ زرتشت سے تم لوگ تک پہونچی ہے اور اس پر تم لوگ سجدہ کرتے ہو؟
میں نے اسے جواب دیا کہ ہم لوگ مٹی پر سجدہ نهیں کرتے، پر اس لئے ہے کہ ہم انسانوں کی بنائی ہوئی چیز پر سجدہ نہیں کریں۔ جز خاک کہ جس سے انسان پیدا ہوا ہے۔ اس طرح کے مسائل دوسروں کے لئے بھی پیش آتے ہیں۔ میں نے امام سے سوال کیا ایسے موقعوں پر ہمارا فریضہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اجتماعات میں شرکت کرو، اب اگر پتھر ہے تو کیا بہتر اور اگر فرض مسجد پر سجدہ کرنا ضروری ہوجائے اور اس سے تفرقہ کا امکان ہو تو پھر سجدہ گاہ کا استعمال ضروری نہیں ہے۔
اسی طرح ہم لوگ کبھی کبھی ان سے پھڑ جاتے ہیں تو آپ نے کہا کہ افراطی مباحث پر عمل نہ کرو، کوشش کرو کہ اعتقادی مسائل وہ اپنے پاس رکھیں اور ان سے کوئی سروکار نہ رکھو چونکہ اس سے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور کوئی نتیجہ بھی نہیں نکلتا۔