اس کے باوجود کہ نجف اشرف علم اور علماء کا مرکز تھا لیکن نجف میں امام کی آمد نے وہاں کی علمی بزم کو کچھ اور ہی رونق بخشی اور اخلاقی لحاظ سے بھی علماء پر بہت زیادہ اثر چھوڑا۔ اس وقت کے ایک نجفی شہید بزرگوار آیت اللہ مدنی تھے۔ یہ نجف کے نامور مدرس تھے اور مکاسب اور کفایہ پڑھارہے تھے لیکن ان کا امتیاز آپ کی روحانیت، تقدس اور تقوی تھا۔ نجف میں آپ کا درس اخلاق ہی اہم اور موثر اور اکابر علماء اور فضلاء کے بڑے اجتماع کا مرکز شمار ہوتا تھا۔ نجف کے بہت سارے علماء بالخصوص ماہ رمضان میں آپ کے درس میں شریک ہوتے تھے اور اتنی بھیڑ ہوا کرتی تھی کہ مدرسہ آقا بروجردی کے صحن مجمع سے بھرا ہوتا تھا اور جب آپ بولنا شروع کرتے تھے تو تقریبا سارا مجمع ہی متاثر ہوکر رونے لگتا تھا۔ آیت اللہ مدنی نماز جماعت میں آیت اللہ خوئی کے جانشین ہوتے تھے ۔ اگرچہ جب قم میں تھے تو امام سے کوئی خاص آشنائی اور تعلق نہیں تھا، لیکن امام کے نجف آنے کے بعد آیت اللہ مدنی چونکہ ایک انقلابی انسان تھے آہستہ آہستہ امام سے قریب ہوگئے اور یہ قربت اور رابطہ ان کے اور امام کے درمیان زبردست لگاؤ اور محبت کا باعث ہوگیا۔