سید احمد خمینی کے ساتھ میری پہلی ملاقات کیسے ہوئی: فاطمہ طبا طبائی
میں فٹبال کو دلی لگاو سے کھیلتا تھا اور ہمیشہ کھیل کے میدان میں اچھا کھیل پیش کرنے کی کوشش کرتا تھا اسی وجہ تہران کے شاہین فٹبال کلب کے سربراہ نے مجھے اپنی ٹیم میں کھیلنے کی دعوت تھی جس کو میں نے خوشی خوشی قبول کر لیا تھا۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی(رح) کے بیٹے سید احمد خمینی کی اہیلہ اپنے ایک یاد داشت میں نقل کرتی ہیں کہ ہمارے نکاح کے بعد میری اور احمد کی پہلی ملاقات ہوئی نکاح کے دن مہمانوں کے جانے بعد احمد میرے کمرے میں آے اور سب سے پہلے اس شعر کو پڑھا:
دست من گیر که این دست همان است که من
بارها از غم هجران تو بر سر زده ام
میرے ہاتھ کو پکڑو کہ یہ وہی ہاتھ ہے جس کو میں نے بارہا تمہاری دوری میں اپنے سر پر مارا ہے۔
اسی لمحہ سے میرے دل میں احمد کے لئے ایک عجیب قسم کی محبت پیدا ہوئی ان کی خوبصورت اور دلنشین باتوں سے ایسا لگ رہا تھا کہ کہ میں سالوں سے ان کو جانتی ہوں انہوں نے بھی کہا کہ میں نے اپنی بہن سے کہہ رکھا تھا کہ کہ اگر یہ رشتہ نہ ہوا تو میں شادی نہیں کروں گا۔
فاطمہ طبا طبائی اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے فرماتی ہیں نکاح کے کچھ دن بعد نجف اشرف سے امام خمینی (رح) کی طرف ایک خط ملا جس میں انہوں نے ہماری اس نئی زندگی کی مبارک باد دی تھی اس کے علاوہ احمد نے مجھے اپنی زندگی کے بارے میں بتایا کرتے تھے۔
فاطمہ طبا طبائی سید احمد خمینی کی زندگی کی طرف اشارہ کرتے ہوے خود سید احمد خمینی کی زبانی بیان کرتی ہیں کہ احمد نے مجھ سے کہا کہ میں 15 مارچ 1946 کو پیدا ہوا ہوں اپنی ابتدائی زندگی قم میں گزاری مدرسہ کے پہلے ہی دن وہاں سے بھاگ کر گھر آ گیا تھا اور ٹرم کے آخر تک اساتید سے شرارتوں اور دیر سے حاضر ہونے کی وجہ مار کھانی پڑتی تھی سید احمد خمینی تربیت کے اس طریقے کو بیان کرتے ہوے اس پر نقد بھی کرتے تھے اور ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ بچوں کی تربیت کا یہ مناسب طریقہ نہیں ہے۔
سید احمد خمینی کی اہلیہ محترمہ اپنے یاد داشت میں سید احمد خمینی کے پسندیدہ کھیل کو بیان کرتے ہوے لکھتی ہیں کہ سید احمد کو فتبال سے کافی لگاو تھا جس کی وجہ گیارہ بار ان کے بائیں پاوں میں موچ آئی تھی وہ فرماتی ہیں کہ سید احمد کہتے تھے کہ میں فٹبال کو دلی لگاو سے کھیلتا تھا اور ہمیشہ کھیل کے میدان میں اچھا کھیل پیش کرنے کی کوشش کرتا تھا اسی وجہ تہران کے شاہین فٹبال کلب کے سربراہ نے مجھے اپنی ٹیم میں کھیلنے کی دعوت تھی جس کو میں نے خوشی خوشی قبول کر لیا تھا۔
واضح رہے کہ سید احمد خمینی کی زندگی کا ابتدائی دور ہی اپنے والد کی گرفتاری اور ملک بدری میں گزرا تھا انہوں نے ہائی اسکول پاس کرنے کے بعد کئی بار اپنے والد محترم سے نجف اشرف میں ملاقات کے لئے عربی لباس پہن کر سرحد پار کی تھی۔