فرزند رسول حضرت امام علی نقی علیہ السلام کا یوم شہادت
فرزند رسول امام علی نقی علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران، عراق، لبنان، شام اور کئی دوسرے ممالک میں سوگواری و عزاداری کا سلسلہ جاری ہے۔
حضرت امام علی نقی علیہ السلام پندرہ ذی الحجہ دو سوبارہ ہجری قمری کو مدینہ منورہ کے قریب اس دنیا میں تشریف لائے اور تین رجب فرزند رسول امام علی نقی علیہ السلام کا یوم شہادت ہے۔ آپ کے یوم شہادت کی مخصوصی میں شرکت کے لئے عراق کے دیگر شہروں اور دنیا بھر سے دسیوں لاکھ زائرین سامرا پہنچے ہیں ۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سامرا میں اس وقت دسیوں لاکھ عراقی اور غیر عراقی زائرین روضے کے اندر اور اطراف کی سڑکوں پر عزاداری میں مصروف ہیں.۔
اس موقع پر سامرا میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں - کربلائے معلی، نجف اشرف اور کاظمین میں بھی امام علی نقی علیہ السلام کی تاریخ شہادت کی مناسبت سے مجالس غم اور نوحہ و ماتم کا سلسلہ جاری ہے-
اسی مناسبت سے ایران کے بھی سبھی چھوٹے بڑے شہروں کی مساجد اور امامبارگاہوں میں مجالس عزا منعقد ہو رہی ہیں اور علمائے کرام امام علی نقی علیہ السلام کے فضائل و مصائب بیان کرکے مومنین کو مثاب کر رہے ہیں۔
حضرت امام علی نقی (ع) کی شہادت کی مرکزی مجالس عزا کا اہتمام مشہد مقدس میں امام رضاعلیہ السلام کے حرم مطہر اور قم میں جناب فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کے حرم میں کیا گیا جہاں زائرین اور سوگواروں نے دسویں امام علیہ السلام کے یوم شہادت پر اشک غم بہائے اور مجالس کا یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔
علماء امام علیہ السلام کی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوے لکھتے ہیں متوکل کے بعد اس کابیٹا مستنصر پھر مستعین پھر ۲۵۲ ہجری میں معتزباللہ خلیفہ ہوا معتزابن متوکل نے بھی اپنے باپ کی سنت کو نہیں چھوڑا اور حضرت کے ساتھ سختی ہی کرتارہا یہاں تک کہ اسی نے آپ کوزہردے کر شہید کردیا ۔ آپ کی شہادت بتاریخ ۳/ رجب ۲۵۴ ہجری یوم دوشنبہ واقع ہوئی۔
علامہ ابن جوزی تذکرة خواص الامة میں لکھتے ہیں کہ آپ معتزباللہ کے زمانہ خلافت میں شہید کئے گئے ہیں اورآپ کی شہادت زہرسے واقع ہوئی ہے، علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ آپ کوزہرسے شہید کیا گیا ہے۔
علامہ ابن حجرلکھتے ہیں کہ آپ زہرسے شہیدہوئے ہیں ، صواعق محرقہ ص ۱۲۴ ، دمعہ ساکبہ جلد ۳ ص ۱۴۸ میں ہے کہ آپ نے انتقال سے قبل امام حسن عسکری علیہ السلام کومواریث انبیاء وغیرہ سپردفرمائے تھے وفات کے بعدجب امام حسن عسکری علیہ السلام نے گریبان چاک کیا تو لوگ معترض ہوئے آپ نے فرمایا کہ یہ سنت انبیاء ہے حضرت موسی نے وفات حضرت ہارون پر اپنا گریبان پھاڑا تھا ۔
آپ پرامام حسن عسکری نے نمازپڑھی اورآپ سامرا ہی میں دفن کئے گئے ”اناللہ واناالیہ راجعون“ ، علامہ مجلسی تحریرفرماتے ہیں کہ آپ کی شہادت انتہائی کس مپرسی کی حالت میں ہوئی شہادت کے وقت آپ کے پاس کوئی بھی نہ تھا۔