علامہ ابن علی واعظ
ستمگران کو انتباہ
ہاں اے ستمگران جہاں اہل رعب وداب
دنیا کے بیکسوں کو کیاحق نے کامیاب
ہر دل کی دھڑکنوں میں بساہے یہ انقلاب
ہر ہر ستم کا تم سے لیا جائے گا حساب
مٹی کے پتلے زعم حکومت میں پھول کے
خود کو خدا سمجھتے تھے اوقات بھول کے