حضرت زہرا (س) کی ولادت

حضرت زہرا (س) کی ولادت

حضرت زہرا (س) کی ولادت کے سلسلہ میں کتابِ امالی شیخ صدوق کی ایک تفصیلی روایت ہے جس میں امام جعفر صادقؑ کی زبانی جناب زہرا (س) کی ولادت کے سلسلہ میں نقل کیا گیا ہے لہذا وہ ایک روایت ہمیں بقیہ تاریخی پہلوؤں سے بے نیاز کر دیتی ہے۔

حضرت زہرا (س) کی ولادت

حضرت زہرا (س) کی ولادت کے سلسلہ میں کتابِ امالی شیخ صدوق کی ایک تفصیلی روایت ہے جس میں امام جعفر صادقؑ کی زبانی جناب زہرا (س) کی ولادت کے سلسلہ میں نقل کیا گیا ہے لہذا وہ ایک روایت ہمیں بقیہ تاریخی پہلوؤں سے بے نیاز کر دیتی ہے۔

جب جناب خدیجہ (س) نے رسول خدا (ص) سے شادی کی تو مکہ کی خواتین نے ان سے دشمنی کرنا شروع کر دی اور ان سے بائکاٹ کر دیا جناب خدیجہ (س) ان کی اس رفتار سے کافی غمگین ہوگئیں لیکن جناب فاطمہ (س) کا وجود با برکت اپنے شکم میں محسوس کرنے سے ان کی پریشانی دور ہوگئی کیونکہ وہ ان سے گفتگو کرتی تھیں اور اس کے نتیجہ میں انہیں سکون مل جاتا تھا۔

جب جناب فاطمہ (س) کی ولادت کا موقع آیا تو جناب خدیجہ نے کسی کو قریشی خواتین کے پاس بھیجا اور انہیں اپنے گھر آنے کی دعوت دی تا کہ وہ ولادت کے وقت ان کی مدد کر سکیں لیکن انہوں نے جناب خدیجہ (س) کی خدمت میں پیغام بھیجا کہ تم نے ہماری بات نہیں مانی اور ایک یتیم کے ساتھ شادی کر لی جس کے پس مال و دولت نہیں تھی لہذا ہم تمہاری مدد کے لئے نہیں آئیں گی۔

جناب خدیجہ (س) اس پیغام سے غمگین ہوگئیں اسی غمگین حالت میں بسر کر رہی تھیں کہ اچانک چار عورتیں تشریف لائیں جو بنی ہاشم کی عورتوں کی طرح تھیں جناب خدیجہ (س) انہیں دیکھتے ہی پریشان ہو گئیں ان میں ایک نے گفتگو کا آغاز کیا اور کہا: اے خدیجہ ڈرنے کی بات نہیں ہمیں تمہارے پروردگار نے بھیجا ہے اور ہم تمہاری بہنیں ہیں۔ میں جناب ابراہیمؑ کی زوجہ سارہ ہوں یہ مزاحم کی بیٹی آسیہ( فرعون کی زوجہ) ہیں جو جنت میں آپ کی ہمیشنین ہوں گی وہ عمران کی بیٹی مریم ہیں اور وہ چوتھی خاتون موسی بن عمران کی بیٹی کلثوم ہیں خدا نے ہمیں فاطمہ کی ولادت میں تمہاری امداد کے لئے بھیجا ہے۔ ان میں سے ایک جناب خدیجہ (س) کے دائیں جانب ایک بائیں جانب ایک سامنے اور ایک ان کے پیچھے بیٹھ گئیں اسی اثنا میں پاک و پاکیزگی کی حالت میں جناب فاطمہ (س) کی ولادت ہوئی، جیسے ہی انہیں زمین پر رکھا تو ایک نور ان سے نمودار ہوا جس نے پورے گھر کو روشن کرتے ہوئے مشرق و مغرب میں ہر جگہ کو روشن کر دیا۔

اسی اثنا میں دس حوریں داخل ہوئیں جن کے ہاتھوں میں جنتی کوزے اور تشت تھے اور وہ کوزے آبِ کوثر سے بھرے ہوئے تھے انہوں نے جناب خدیجہ (س) کے سامنے بیٹھی خاتون کے حوالے کئے انہوں نے جناب زہرا (س) کو ان کے ذریعہ نہلایا اور اس کے بعد دو جنتی کپڑوں سے انہیں پہنایا اسی اثنا میں جناب زہرا (س) نے زبان کھولی اور خدا کی وحدانیت کے گواہی کے بعد اپنے والد گرامی سید الانبیاء کی رسالت کی گواہی دی اور اس کے بعد اپنے شوہر سید الاوصیاء اور بیٹوں کی گواہی دی۔

" میں خدا کی وحدانیت اور اپنے والد گرامی رسول خدا (ص) کی رسالت نیز اپنے شوہر کی وصایت اور بیٹوں کی بھی گواہی دیتی ہوں کہ وہ دو بیٹے (امام حسنؑ اور امام حسینؑ) تمام بیٹوں کے سردار ہیں"۔

اس کے بعد انہوں نے ان چاروں خواتین کو سلام کیا اور ان کے اسماء اپنی زبان پر جاری کئے اور انہوں نے مسکراتے ہوئے جناب زہرا (س) کو مبارک بادی پیش کی اور حوروں نے بھی ایک دوسرے کو مبارک بادی پیش کی۔ بعض اہل آسمان نے ان کی ولایت کی خوشخبری سنائی اور اس کے بعد آسمان میں ایک نور ظاہر ہوا جس کی مانند کسی نے نہیں دیکھا تھا۔

خواتین نے جناب خدیجہ (س) سے کہا: اس مولود کو لو یہ پاک و پاکیزہ ہے یہ خود بھی بابرکت ہے اور اس کی نسل بھی بابرکت ہے، تب جناب خدیجہ (س) نے اس نو مولود کو لیا اور اسے دودھ پلایا۔ اس طرح سے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ولادت ہوئی اور خدا نے انہیں رسولؐ  کو عطا کیا اور نسل رسول بھی ان سے چلی۔ جیسا کہ بعض تفاسیر میں ذکر ہوا ہے کہ خدا نے اس کی خوشخبری سورہ مبارکہ کوثر کی صورت میں رسولؐ کو سنائی اور نہایت کمال و مہربانی کے ساتھ رسول خداؐ کو خطاب فرماتے ہوئے فرمایا: انا اعطیناک الکوثر فصل لربک وانحر ان شانئک ھو الابتر۔ " یقینا ہم نے تمہیں کوثر(خیر اور فروانی برکت) عطا کیا لہذا پروردگار کی خاطر نماز پڑھو اور قربانی کرو اور (جان لو کہ) یقیناً تمہارے دشمن ہی ابتر اور مقطوع النسل ہے"۔  دشمنوں کے سامنے رسول خداؐ کو تسلی دیتے ہوئے یہ خطاب فرمایا کیونکہ سرسخت دشمن جیسے عاص بن وائل سہمی یا ابو جہل و ابولہب رسول خداؐ کو "ابتر" یعنی مقطوع النسل کہہ کر پکارتے تھے۔

 

ای میل کریں