جیسا کہ آپ جانتے ہیں امام خمینی (رح) کی گرفتاری اور آپ کے ترکی جلاوطن ہونے کے بعد مرحوم حاج آقا مصطفی بھی گرفتار ہوگئے اور جیل گئے۔ لیکن حکومت نے کچھ دنوں بعد وقتی طور پر رہا کردیا لیکن شرط رکھی کہ کچھ دنوں بعد دوبارہ یہاں آنا ہوگا۔ انہی ایام میں جب میں حرم حضرت معصومہ (س) میں درس پڑھنے گیا ہوا تھا تو دیکھا کہ حرم کے ایک گوشہ میں شور ہے اور کچھ طلبہ اور احباب جمع ہیں۔ جب میں قریب گیا تو دیکھا کہ حاج اقا مصطفی ان کے درمیان ہیں جو زیارت کرنے کے لئے حرم آئے ہوئے تھے۔ میں جماعت کے ساتھ حرم کے اندر گیا تو دیکھا کہ حاج آقا مصطفی زیارت میں مشغول ہیں۔ زیارت کے بعد دوبارہ طلاب اور کچھ لوگوں کے درمیان ہیں، اور ان سے امام کی احوال پرسی کررہے ہیں۔ یہ بھی مسجد طباطبائی کہ اس وقت مسجد موزہ کے نام سے جانی جاتی تھی اور ابھی بالاسر سے متصل نہیں ہوئی تھی؛ وہاں پر بیٹھ کر تقریر کی اور امام (رح) کے جلاوطنی کے حالات سے باخبر کیا جس سے حاضرین کافی متاثر ہوئے اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ اس کے بعد آقا مصطفی، آقا مرعشی نجفی سے ملاقات کرنے ان کے گھر گئے۔
جیسا کہ میں نے عرض کیا ہے حاج آقا مصطفی مختصر مدت کے لئےآزاد کئے گئے تھے اور ان سے کہا گیا تھا کہ دو یا تین دن بعد دوبارہ واپس آجائیں گے۔ اور اگر چاہیں تو امام سے ملاقات کرنے ترکیہ چلے جائیں۔ لیکن مرحوم کے بعض قریبی احباب نے کہا تھا کہ یہ صرف ایک دھوکہ ہے اور حکومت تمہیں بھی ترکیہ جلا وطن کرنا چاہتی ہے اور یہ آزادی اس جلاوطنی کا مقدمہ ہے۔ لہذا تم اپنی مرضی سے حکومت کی اس خواہش کو پورا نہ کرنا اور ساواک کی طرف جانے سے اجتناب کیا۔ اس مدت میں ساواک کی طرف سے جتنا بھی رابطہ کیا گیا انہوں نے بے توجہی برتی اور اس کا کوئی جواب نہیں دیا ۔ لہذا اسی دن جب آپ آقا مرعشی کے گھر پر تھے ساواک نے حملہ کرکے انہیں گرفتار کرلیا اور اس کے بعد ترکیہ جلاوطن کردیئے گئے۔