بہشت زہرا (س) سے امام خمینی(رح) کے غائب ہونے کی اصلی وجہ کیا تھی؟
ایک فروری 979 کو امام خمینی(رح) ایران ہپہنچے تھے جہاں مہر آباد ہوائی اڈے پر لاکھوں کی تعداد میں امام کے مشتاقین اور تہران کی سڑکوں پر عوام الناس کا جمع ہو کر امام (رہ) کا استقبال کرنا ملک کی تاریخ میں بے نظیر استقبال تھا جب کہ سردی کا موسم ہونے کا با وجود بھی لوگ رات کو ہی مہر آباد ایر پورٹ پر امام (رہ) کے استقبال کے لئے تیار بیٹھے تھے، آخر کار 1فروری 1979 کو صبح ۲۷: ۹ کو سید روح اللہ موسی خمینی (رہ) ایران میں داخل ہوئے ائر پورٹ پر اپنے چاہنے والوں کے درمیان مختصر گفتگو کے بعد امام(رہ) بھشت زہرا س پہنچے جہاں آپ نے شہداء کی قبروں پر فاتحہ خوانی اور ایرانی عوام کے درمیان ایک تاریخی تقریر کی تمام لوگ جشن منا رہے تھے لیکن آپ کے غائب ہونے کی خبر موصول ہوتے ہی ہر ایک کے چہرے پر اداسی اور مایوسی چھا گئی ۔
جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مرحوم آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی اس دن رونما ہونے اس دلخراش واقع کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ اس خبر کے سنتے ہی ہم سب حیران ہو گے کہ جو ہیلی کاپٹر امام (رہ) کو لے کر گیا ہے وہ اپنے مقصد تک کیوں نہیں پہنچا ؟
ایران کے سابقہ صدر واقع کی تفصیل کو بیان کرتے ہوے فرماتے ہیں اس دن بھشت زیرا س میں تقریر کے بعد بھیڑ کی وجہ سے امام خمینی(رح) کا وہاں سے نکلنا مشکل تھا جس کی وجہ سے حالات کو دیکھتے ہوے انقلابیوں پر مشتمل انتظامیہ نے ہیلی کاپٹر کی درخواست کی، انتظامیہ کی درخواست پر عمل کرتے ہوے فضائیہ نے ایک ہیلی کاپٹر کو بہشت زیرا س کی طرف روانہ کیا انتظامیہ نے دو مورد اعتماد پائلٹوں کو امام خمینی(رح) کو وہان سے لے جانے کی ذمہ داری سونپی جنہوں بڑی مشکل سے اس بھیڑ سے ہیلی کاپٹر کا نکالا جیسے ہی ہیلی کاپٹر زمین سے بلند ہوا امام(رہ) نے حکم دیا کہ مجھے زخمیوں کی عیادت کرنے کے لئے تہران کے ہزار بڈ والے اسپتال کی طرف جانا ہے یہ خبر سنتے ہی سب حیران ہو گے کیوں کہ وہاں پر سیکورٹی کا کوئی انتظام نہیں تھا ادہر انتظامیہ کی طرف سے پائلٹوں کے رد و بدل کی وجہ فضائیہ کے اعلی حکام بھی پریشان تھے۔
آیت اللہ رفسنجانی نقل کرتے ہیں اس دوران ہم نے ہر جگہ سے پوچھ تاچھ کی لیکن کہیں سے امام (رہ) کے بارے میں کوئی خبر نہیں مل رہی تھی کہ اچانک جناب حجۃ الاسلام والمسلمین ناطق نوری کے ذریعے ایک خبر موصول ہوئی کہ امام (رہ) کے حکم مطابق انکی زخمیوں سے ملاقات کی خاطر ہیلی کاپٹر کو اسپتال میں اتارا گیا جہاں پر موجود ڈاکٹروں اور دوسرے اہلکاروں امام (رہ) کی موجودگی کی خبر سنتے ہی ان کے اطراف میں جمع ہوگے جس کی وجہ سے وہاں آدھا گھنٹہ رکنے کے باوجود بھی امام (رہ) زخمیوں سے ملاقات نہیں کرپاے آخر کار ہمیں مجبورا وہاں سے ایک گاڑی کے ذریعے انہیں تہران میں ایک رشتہ دار کے گھر لے جانا پڑا امام (رہ) کی سلامتی کی خبر سننے کے بعد سب نے سکون کی سانس لی اور انتظامیہ کی بہترین کارکردگی کی تعریف کی۔
واضح رہے کہ امام خمینی (رح) نے ایران پہنچتے ہی اس بات کو واضح کر دیا کہ میں شاہ پور بختیار کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ میں اس قوم کی حمایت اور تعاون سے حکومت بناوں گا۔