شاہ رفت

شاہ کے فرار کے بعد قم کی عوام کا رد عمل

شاہ کے فرار کے وقت میں اسلامی جمہرریہ ایران کے شہر قم میں تھا لوگوں کے اس جشن نے مجھے اس بات کی طرف متوجہ کیا اور ہم بھی اس بات کی طرف متوجہ ہوتے ہی لوگوں کی اس خوشحالی میں شامل ہونے کے لئے جلدی سے گاڑی پر بیٹھے اور قم کی سڑکوں پر موجود عوام کی خوشحالی کو قریب سے دیکھنے لگے۔

شاہ کے فرار کے بعد قم کی عوام کا رد عمل

شاہ کے فرار کے وقت میں اسلامی جمہرریہ ایران کے شہر قم میں تھا لوگوں کے اس جشن نے مجھے اس بات کی طرف متوجہ کیا اور ہم بھی اس بات کی طرف متوجہ ہوتے ہی لوگوں کی اس خوشحالی میں شامل ہونے کے لئے جلدی سے گاڑی پر بیٹھے اور قم کی سڑکوں پر موجود عوام کی خوشحالی کو قریب سے دیکھنے لگے۔

جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ سید حسن موسوی تبریزی اپنے ایک بیان میں فرماتے ہیں کہ شاہ کے فرار کے وقت میں اسلامی جمہرریہ ایران کے شہر قم میں تھا لوگوں کے اس جشن نے مجھے اس بات کی طرف متوجہ کیا ہم بھی اس بات کی طرف متوجہ ہوتے ہی لوگوں کی اس خوشحالی میں شامل ہونے کے لئے جلدی سے گاڑی میں  بیٹھے اور قم کی سڑکوں پر موجود عوام کی خوشحالی کو قریب سے دیکھنے لگے۔

حوزہ علمیہ قم کے ممتاز استاد اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے فرماتے ہیں شاہ کے فرار ہونے کی خبر سنتے ہی قم کی عوام سڑکوں پر اُتر آئی اور اپنی اس کامیابی کا جشن کا منانے لگی اس دن ہر کوئی اپنے طریقے سے خوشحالی کا اطہار کر رہا تھا کوئی گاڑی کا ھارن بجا رہا تھاتو کوئی چییخ رہا تھا ۔

آیت اللہ تبریزی لوگوں کے جشن کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں اس دن لوگوں نے شاہ کے فرار ہونے کے متعلق بنروں کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھا تھا اور اپنی گاڑیوں کی لائٹیں جلا کر اپنی خوشی کا اظہار کر رہے تھے جب کہ کچھ لوگ عوام میں میٹھائی تقسیم کر کے اپنی خوشیوں کو بانٹ رہے تھے۔

آیت اللہ موسوی تبریزی ایک نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں کہ شاہ کے فرار ہونے سے پہلے بھی ایک بار ہم لوگوں کے شور شرابے کی وجہ سڑک پر نکلے تو فوج کے کمانڈر اویسی کے مرنے کی خبر سنی تو میں بھی لوگوں کی اس خوشی میں شامل ہو گیا اور اس دن زیادہ ہارن بجانے کی وجہ سے میری گاڑی کا ہارن بھی خراب ہو گیا تھا اس دن بھی لوگوں نے دن کے بارہ بجے سے لیکر رات کے گیارہ بجے تک جشن منایا لیکن بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ اویسی کے مرنے کی خبر صرف ایک افواہ تھی بلکہ اسے فوجی عہدہ سے ہٹادیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ قم کی با شعور، انقلابی اور با ایمان عوام نے اسلامی تحریک میں شروع سے لیکر آخر تک امام خمینی(رح) کا ساتھ دیا جبکہ امام خمینیی (رح) نے اپنی اسلامی تحریک کا آغاز بھی اسی شہر سے کیا تھا اور آج بھی اس شہر میں اسلامی انقلاب کے اثرات اسی طرح دیکھائی دیتے ہیں یہاں کے جوان آج بھی  اپنے رہبر کے فرمان پر جان قربان کے لئے تیار ہیں قم المقدسہ  اسلامی جموریہ ایران کا  وہ واحد شہر جہاں دنیا کے اکثر ممالک سے آے ہوے طلاب علوم آل محمد حاصل کر رہے ہیں ۔

 

ای میل کریں