آیت اللہ رفسنجانی کی یادیں، امام خمینی (رح) کی تحریک کے آغاز سے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے پہلے اور اس کے بعد تک ہمیشہ قابل غور اور موثر رہی ہیں اور رہیں گی، کیونکہ آپ کا اسلامی انقلاب کی کامیابی میں طولانی سابقہ اور بہت ہی موثر اور مفید کردار رہا ہے۔
آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال کے بعد جماران مرکز نے خود مرحوم کے قلم اور زبان سے ان کی یادوں کو نشر کررہاہے:
امام خمینی (رح) سے میری ملاقات کی راہ حوزہ علمیہ قم میں میری تعلیم کے آغاز سے ہی ہموار ہوگئی تھی۔ مرعشی برادران کا مکان امام کے مکان کے سامنے تھا۔ میں اس مکان میں آنے سے پہلے ہی سے آشنا تھا۔ آپ حوزہ علمیہ قم کی مشہور و معروف شخصیت اور قابل قدر اور ممتاز فرد تھے۔
لہذا حوزہ میں جو بھی آتا آیت اللہ بروجردی کے بعد آپ کی نام کی شہرت اور چرچا سنتا تھا۔ ان تمام باتوں کے باوجود میرے آپ کے پڑوس میں رہنے کی وجہ سے آشنائی پڑھتی گئی۔ لیکن جب میری امام سے پہلی ملاقات ہوئی تھی تو میں اسی پہلی ملاقات سے ہی آپ کا گرویدہ ہو گیا تھا۔ آپ کا قیافہ نہایت محبوب، دلکش اور پروقار تھا اور آپ کا طرز زندگی اور اسلوب حیات حسین اور جذاب تھا۔
اس وقت حوزہ میں موجود سارے جوان طالب علم یہی جذبہ اور احساس رکھتے تھے۔ آپ سے میری روزانہ دو بار ملاقات کی بنا پر میرے اندر تحقیق و جستجو کا جذبہ کچھ زیادہ ہی بیدار ہوگیا۔ نتیجتا آپ سے میری آشنائی کافی بڑھ گئی اور میں آپ کے قریب ہوگیا۔ یہی احساس اور جذبہ اقا مصطفی سے میری دوستی کا باعث ہوا۔ آقا مصطفی ایک جوان اور محنتی طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ میرے سینئر بھی تھے اور آپ کے اندر لوگوں سے ہمدردی اور محبت کا کافی عنصر پایا جاتا تھا۔
میں راستہ میں کبھی اقا خمینی کے ہمراہ ہوتا تھا تو کبھی آقا مصطفی کے۔ اس فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے احوال پرسی کے ساتھ کچھ سوالات بھی کرتا تھا۔ یعنی اخلاقی، ادبی اور فکری و غیره۔ اس کےبعد امام (رح) اور آپ کے گھرانے کے بارے میں کافی معلومات فراہم ہوئی اور آپ سے گہرا لگاؤ ہوگیا۔ میں راستہ میں ہمت کرکی آپ سے سوالات کرنے کی کوشش کرتا تھا تا کہ امام کو جواب دینے پر آمادہ کرسکوں۔ لیکن آپ اپنی ہمیشہ کی روش کے مطابق مختصر جواب دیتے تھے۔
اس ملاقات کے آغاز میں فاصلہ بھی زیادہ تھا۔ میں ابتدائی کلاس کا طالب علم تھا اور ابھی آپ کی شاگردی کے لائق نهیں تھا۔ پھر بھی آپ سے انتہائی درجہ لگاؤ اور بے پناہ محبت کی وجہ سے اس دن کا انتظار تھا کہ آپ کا شاگرد بن کر آپ کے درس کا ادراک کرسکوں۔ آپ کے درس میں میرے جانے پر کوئی پابندی نہیں تھی کیونکہ میں ایک تماشائی ہوتا تھا۔ لیکن اس سے مجھے تشفی نہیں ہوتی تھی۔ بلکہ دلی خواہش یہ تھی کہ حقیقت میں آپ کے کلاس میں شرکت کا موقع فراہم ہو۔ اس کے بعد سے امام کا شریعت کدہ میرے اور میری کچھ احباب کے لئے تبادلہ خیال اور علمی و فکری گفتگو کا مرکز بن گیا۔
میں نے جن راہوں کی جانب اشارہ کیا ہے ان کی وجہ سے میں اور میرے کچھ احباب امام سے بہت قریب ہوگئے اور ہم لوگ امام کو عید اور عزاداری کے جلوس میں شرکت کرنے پر آمادہ کرنے اور اسی طرح بیت امام کو ایک خاص شکل دینے میں موثر کردار ادا کرنے لگے۔ یہ سب امام اور آپ کے اغراض و مقاصد سے نزدیک ہونے کا بہترین موقع اور راستہ تھا۔ اس سے پہلے بھی کتاب کشف الاسرار جو آپ نے بعض گمراہ افراد کے جواب میں لکھی تھی کے حوالے سے کچھ مواقع ہاتھ آئے۔
آپ کو پہلوی حکومت سے ایک خاص قسم کی پرخاش اور نفرت بھی تھی۔ ہم لوگوں نے آپ کے سوا کسی اور کو شاہ کے مقابل اس کے جرائم کے خلاف بولتے نہیں دیکھا۔ آپ کے اخلاقی پہلووں کا بھی کوئی جواب نہیں ہے۔ طالبعلموں کی روحانی ضرورتیں آپ کا درس اخلاق ہوتی تھیں۔ اس لحاظ سے بھی آپ ایک قوی اور ممتاز حیثیت کے مالک انسان تھے۔ فلسفہ اور عرفان میں بھی آپ شہرہ آفاق تھے۔ ہم لوگ ہمیشہ یہ آرزو کرتے تھے کہ اے کاش! امام فلسفہ اور عرفان کا درس دیتے۔ آپ زمانہ کے بہت بڑے بڑے سیاستداں اور ذہین انسان تھے۔
انہی ساری خصوصیات کی بنا پر ہم لوگوں نے امام کا انتخاب کیا۔ حوزہ علمیہ میں زیادہ تر علمی، اخلاقی اور فکری استفادہ امام خمینی (رح) سے کیا ہے جبکہ آقا بروجردی، آقا گلپائگانی اور داماد و غیرہ سے بھی کسب فیض بھی کیا ہے۔