امریکہ اور ایران کے درمیان محاذ آرائی حق و باطل کی جنگ ہے
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ امریکہ اور یورپ کی دھمکیوں میں کوئی جان ہے اور نہ ہی ان کے وعدوں پر کوئی اعتبار کیا جا سکتا ہے۔ ایران کے عوام امریکی پابندیوں کو بھی بڑے شیطان کے لیے ایسی شکست میں تبدیل کر دیں گے کہ جس کی ماضی میں کوئی مثال نہ ہو گی۔
ایران کے شہر قم المقدسہ کے ہزاروں شہریوں نے بدھ کے روز تہران کے حسینیہ امام خمینی رح میں رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
نو جنوری کی تاریخ ساز تحریک کے یادگار دن کے موقع پر ہونے والی اس ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے قم کو انقلاب کا مرکزی شہر اور مادر انقلاب قرار دیا۔
آپ نے فرمایا کہ قم، انقلاب اسلامی کا اصلی اور معنوی سرچشمہ ہے جس نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ اور سامراجی طاقتوں کی ایران دشمنی کی وجوہات کو سمجھنے میں سہل انگاری سے گریز کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب کی حقیقت اور ماہیت نیز اسلامی حکومت اور انقلاب کے بنیادی اصولوں کے ساتھ ایرانی عوام کی وفاداری اور شجاعت، ایران اسلامی کے ساتھ گہری اور دائمی دشمنی کی اصل وجوہات ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عوام کی معاشی مشکلات کے حل کو حکومت کی اہم ترین ذمہ داری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے عوام اور اعلی حکام، دفاع مقدس کی طرح پوری ہوشیاری کے ساتھ امریکی پابندیوں کو بھی بڑے شیطان کے لیے ایسی شکست میں تبدیل کر دیں گے کہ جس کی ماضی میں کوئی مثال نہ ہو گی۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یورپی ملکوں کی جانب سے وعدہ خلافیوں اور ایران کے خلاف پروپیگنڈہ مہم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ اور یورپ کے شور شرابے اور ہنگامے کے مقابلے میں پیچھے ہٹنے کے بجائے ڈٹ جانے کی ضرورت ہے کیونکہ نہ تو ان کی دھمکیوں میں کوئی جان ہے اور نہ ہی وعدوں اور دستخطوں پر کوئی اعتبار کیا جا سکتا ہے۔
آپ نے بعض مغربی عہدیداروں کے بے ربط بیانات کو جوکروں کی بات سے تشبیہ دیتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا سعودی عرب سے انسانی حقوق کی پاسداری کا سبق سیکھنے کا مشورہ دینا، مضحکہ خیز نہیں؟
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کو خطے میں اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل چوٹی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آغاز انقلاب میں امریکیوں کے غصہ کی اصل وجہ یہ تھی کہ خطے کا ایک اہم ترین اور مادی اور قدرتی وسائل سے مالا مال ایران جیسا نرم اور چرب نوالہ ان کے ہاتھ سے نکل گیا تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکی پالیسی ساز اداروں کی کمزوری کو کھلی حقیقت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکام انقلاب اسلامی کے آغاز سے لیکر آج تک حساب و کتاب کی غلطی کا شکار رہے ہیں۔
آپ نے گزشتہ سال ایک اعلی امریکی عہدیدار کی دہشت گردوں کے اجلاس میں شرکت اور سن دو ہزار انیس کے کرسمس کا جشن ایران میں منانے کے اس کے وعدے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے دشمنوں کے حساب و کتاب کی توانائی بس اسی قدر ہے۔ وہ ایک زمانے میں صدام سے امید لگائے بیٹھے تھے کہ وہ ایک ہفتے میں تہران پہنچ جائے گا اور اس کے زرخرید منافقین بھی یہ سمجھ رہے تھے کہ مرصاد حملے کے ذریعے تین روز میں کرمانشاہ کے راستے تہران میں ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی فرمایا کہ بعض امریکی حکمراں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ پاگل ہیں لیکن میں اسے قبول نہیں کرتا البتہ امریکی حکام پہلے درجے کے احمق ضرور ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ ایران سے امریکیوں کی دشمنی اور عناد کا سلسلہ بدستور جاری ہے لیکن امریکہ اور ایرانی قوم کے درمیان محاذ آرائی کی اصل وجہ حق و باطل کے درمیان تاریخی اور ذاتی جنگ ہے۔ کیونکہ عالمی سامراج اور استعماری طاقتیں قوموں کا خون چوستی ہیں اور انقلاب اسلامی اس طرح کے کھلے ظلم کے مقابلے میں ڈٹا ہوا اور دیگر قوموں کو بیدار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا کے متعدد ملکوں میں امریکہ مردہ باد کے نعروں کی گونج کو ایران کی کامیابی کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ عالمی سامراج دیگر قوموں کو ایرانو فوبیا، اسلامو فوبیا اور شیعہ فوبیا کے ذریعے گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن دنیا بھر کی قومیں ایران اسلامی کی دشمن نہیں اور جب بھی حقیقت ان پر آشکار ہوتی ہے وہ ایران کی حمایت کرتی ہیں۔