تبریز میں فوج اور عوام آمنے سامنے شہداء اور زخمیوں کی تعداد 30 تک پہنچ گئی
اس مہینے میں حالات کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لئے تبریز میں فوجی حکام نے تبریز کے گرد و نواح سے آنے والے علماء کی ایک میٹینگ بلائی جس میں انہوں نے علماء کو اپنی حفاظت خود کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ ایسا کوئی عمل انجام نہ دیا جاے جس سے فوجی حکومت اپنا رد عمل ظاہر کرے۔
جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مظابق 2 دسمبر 1978 کو امام خمینی (رح) نے ایرانی قوم کے نام ایک پیغام جاری کیا جس میں امام خمینی(رح) نے اہم مسئلوں کی طرف اشارہ کیا تھا اس پیغام کی وجہ سے نہت سارے فوجیوں نے اپنے کیمپوں کو ترک کرنا شروع کیا اور لوگوں نے مظاہرے جاری رکھے۔
ماہ محرم کے شروع ہوتے ہی تبریز میں حالات خراب ہونے لگے تھے پہلی محرم کو بھی تبریز کے مختلف علاقوں میں مظاہرے ہوے جن کی رپورٹ اطلاعات خبر رساں ادارے نے شائع کرتے ہوے لکھا تھا کہ ان مظاہروں میں کچھ لوگ زخمی اور کچھ فوجی فائرنگ سے مارے گئے ہیں اس مہینے میں حالات کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لئے تبریز میں فوجی حکام نے تبریز کے گرد و نوا سے آنے والے علماء کی ایک میٹینگ بلائی جس میں انہوں نے علماء کو اپنی حفاظت خود کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ ایسا کوئی عمل انجام نہ دیا جاے جس سے فوجی حکومت اپنا رد عمل ظاہر کرے۔
رضا شاہ کے اہلکاروں نے اس مہینے میں حالات کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لئے تبریز میں فوجی حکام نے علماء کی ایک میٹینگ بلائی جس میں انہوں نے علماء کو اپنی حفاظت خود کرنے کی تاکید اور کہا کہ ایسا کوئی عمل انجام نہ دیا جاے جس سے فوجی حکومت اپنا رد عمل ظاہر کرے ان طالب علموں نے بھی کوشش کی تاکہ مجالس اور جلوسوں میں حکومت کے خلاف نعرہ بازی نہ کی جاے لیکن ان کو اس عمل میں کامیابی نہیں ملی اور لوگ مجالس سید الشھداء میں حکومت اور رضا شاہ کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔
سید حسن موسوی تبریزی اس بارے میں نقل کرتے ہیں کہ دوسرے دن میں نے آیۃ اللہ قاضی کو بتاے بغیر کچھ انقلابی جوانوں سے ملاقات کی جس میں ہم نے کچھ نعرے بنائے اور ہمارا نعرہ تھا نہ قانون اساسی، نہ امریکی شاہ، صرف اسلامی حکومت، اللہ اکبر، خمینی رھبر۔ ہم نے ان نعروں کے ساتھ حکومت کے خلاف مظاہرے شروع کئے اور آہستہ آہستہ ہر جگہ یہ نعرے لگنے لگے۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر تبریز میں ہونے پر امن مظاہروں میں اس وقت خوف کی لہر دوڑ گئی جب سات محرم الحرام کو عزاداروں اور رضا شاہ کے اہلکاروں کا آمنا سامنا ہوا فوج اور عوام کی اس محاذ آرائی میں کچھ فوجیوں نے اپنے ہتھیار ڈال دئے اور خود کو اسلامی تحریک سے جوڑ لیا اس خبر کو کیھان نے اپنے خبر نامہ میں شامل کیا لیکن ابھی تک کسی بھی ذرایع ابلاغ سے یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ اس محاذ آرائی میں کتنے لوگ زخمی اور شہید ہوے ہیں۔
در این اثنا ساواک نے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ اس محاذ آرائی میں 30 لوگ شہید ہو چکے جبکہ اتنی ہی تعداد میں زخمی ہوے ہیں، واضح رہے کہ آج بھی تبریز میں اس دن شہید ہونے والے شہداء کرام کو بہترین طریقہ سے خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔