امام خمینی (رح) کی نگاہ میں شیعہ، سنی اتحاد

امام خمینی (رح) کی نگاہ میں شیعہ، سنی اتحاد

ہم اہل سنت مسلمانوں کے بھائی ہیں ہمارے اور ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے

امام خمینی (رح) کی نگاہ میں شیعہ، سنی اتحاد 

ہم اہل سنت مسلمانوں کے بھائی ہیں ہمارے اور ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص ایسی بات کہے جس سے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پھیل جائے تو وہ یا تو جاہل ہے یا ایسے لوگوں میں سے ہے جو مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پھیلانا چاہتے ہیں۔ شیعہ اور سنی نہیں بلکہ ہم آپس میں بھائی، بھائی ہیں۔ استعماری طاقتیں جب اپنے اور اپنے حامیوں کے منافع کے بارے میں خطرہ محسوس کرتی ہیں تو وہ اہل سنت بھائیوں کو اکساتے ہوئے شیعہ اور سنی کا مسئلہ پیش کرتی ہیں نیز وہ اپنی شیطنت کے ذریعہ دو بھائیوں یعنی شیعہ و سنی کے درمیان اختلاف ایجاد کرنا چاہتی ہیں۔ اسلامی جمہوریت میں تمام شیعہ و سنی بھائی ایک دوسرے کے ساتھ ہیں اور وہ آپس میں بھائی بھائی ہیں نیز وہ آپسی حقوق میں بھی برابر ہیں۔ لہذا جو شخص اس سے ہٹ کر کسی چیز کی تبلیغ کرتا ہے تو وہ اسلام اور ایران کا دشمن ہے اور ہمارے کردی بھائی اس طرح کے پروپگنڈوں پر توجہ نہ دیں۔

میں نے کئی مرتبہ عرض کیا کہ اسلام میں زبان، قوم اور قبیلہ وغیرہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے، تمام مسلمان چاہے وہ شیعہ ہوں یا سنی سب برابر اور بھائی ہیں اور وہ ہر طرح کے اسلامی حقوق سے بہرہ مند ہیں۔ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ شیعہ اور سنی بھائیوں کے درمیان اختلاف ایجاد کرنے کی کوشش ہے۔ میں تمام اہل سنت بھائیوں سے تقاضا کرتا ہوں کہ اس طرح کی افواہوں پر توجہ نہ دیں اور افواہ پھیلانے والوں کا منہ توڑ جواب دیں۔

 اسلام میں زبان، قومیت وغیرہ جسی چیزیں ہرگز نہیں پائی جاتیں، اسلام سب کے لئے ہے اور سب کے نفع میں ہے اور ہم اور آپ (اہل سنت) قرآن اور اسلامی حکم کے مطابق بھائی ہیں اور ہرگز ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں۔ کردی، ترکی، بلوچی،سب ہمارے بھائی ہیں اور ہمیں ایک ساتھ زندگی بسر کرنا چاہئے۔

 ایران ایک ایسا ملک ہے جو اس وقت اجنبیوں کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے اور اندرونی جنایتکار بھی راہ فرار اختیار کر چکے ہیں یا کرنے پر مجبور ہیں۔ البتہ وہ اتنی آسانی سے ہمیں چھوڑنے والے نہیں ہیں انہوں نے ہمارے منافع ہم سے چھین لئے لیکن ہم بھی ان شاء اللہ ان کے تمام راستے بند کردیں گے۔ جس چیز کی میں نے تاکید ہے وہ یہ ہے کہ انہیں ہرگز یہ خیال نہیں کرنا چاہئے کہ اسلام میں جس طرح بیان کیا گیا کہ ہمارے سنی بھائی اور ہم میں کوئی فرق نہیں ہے جس طرح اہل سنت میں چار مذہب ہیں لیکن چار ہونے کے ساتھ ساتھ آپس میں بھائی ہیں دشمن نہیں ہیں اسی طرح یہ (مذہب شیعہ) پانچواں مذہب ہے جسے دشمن نہیں سمھنا چاہئے ہم سب بھائی ہیں مسلمان ہیں، اہل قرآن ہیں اور رسول اکرمؐ کے پیروکار ہیں۔    

 لازمی ہے کہ ایران اور دوسرے ممالک میں موجود شیعہ ایسے اعمال و افعال سے پرہیز کریں جو مسلمانوں کی صفوں میں اختلاف کا باعث بنتے ہیں انہیں اہل سنت کی نماز جماعت  میں شرکت کرنا چاہئے اور گھروں میں نماز جماعت برپا کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے نیز انہیں شریعت کے منافی تمام کاموں سے بھی پرہیز کرنا چاہئے۔

مسلمانوں میں کچھ شیعہ ہیں کچھ سنی، کچھ حنفی، کچھ حنبلی، کچھ شافعی اور کچھ اخباری ہیں حقیقت میں اس طرح کے گروہ ایجاد کرنا بنیادی طور ہی صحیح نہیں ایک معاشرے میں جہاں سب اسلام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اور اسلام کی خاطر زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو وہاں اس طرح کے مسائل ایجاد کرنا صحیح نہیں ہے۔ ہم سب آپس میں بھائی ہیں ہمیں ہرگز اختلاف ایجاد نہیں کرنا چاہئے۔ موجودہ دور میں ہمارے درمیان اختلاف ان لوگوں کے فائدہ میں ہے جو نہ ہی شیعہ مذہب کے معتقد ہیں اور نہ ہی سنی مذہب کے حامی ہیں بلکہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ نہ شیعہ ہو اور نہ ہی سنی وہ تو صرف اختلاف پیدا کرنا چاہتے ہیں اور ان کے پاس یہی راستہ ہے، ہمیں اس بات پر توجہ رکھنا چاہئے کہ ہم سب مسلمان ہیں، اہل قرآن ہیں،اہل توحید ہیں لہذا ہمیں قرآن اور توحید کی خاطر زحمت اٹھانا چاہئے اور اسی راستہ میں خدمت انجام دینا چاہئے۔

قومیت سے بھی خطرناک چیز اہل سنت اور شیعوں کے درمیان اختلاف ایجاد کرنا اور اسلامی بھائیوں کے درمیان فتنہ انگیز  پروپگنڈے تیار کرنا ہے اور الحمد للہ کہ ایران کے اسلامی انقلاب میں ان دونوں فریقوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور سب اتحاد و بھائی چارہ کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں اور اہل سنت ایران میں نہایت سکون و آرام میں ہیں نیز وہ امریکہ و اسرائیل اور ان کے حامیوں کی جانب سے تمام قسم کی جنایتوں کے مخالف ہیں۔ ایران میں موجود اہل سنت بھائیوں کو جان لینا چاہئے کہ استعماری و شیطانی طاقتیں ہرگز اسلام و مسلمانوں کی حامی نہیں ہیں اور مسلمانوں کو ان سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے ان کے منافقانہ پروپگنڈوں سے دوری اختیار کرنا چاہئے، میں پوری دنیا کے مسلمانوں کو اپنا بھائی قرار دیتے ہوئے ان سے تقاضا کرتا ہوں کہ وہ شیعوں کو محترمانہ نگاہ سے دیکھیں اور اپنے اس عمل کے ذریعہ ہمیشہ کی طرح اسلام مخالف طاقتوں کی شازسوں پر پانی پھیر دیں۔ ایران کا اسلامی انقلاب بہت بڑی برکت ہے جس نے ہمیں بلکہ تمام اہل سنت و شیعوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ہے اور ہم سب اسلام کی خاطر کوشاں ہیں ہمیں توجہ رکھنا چاہئے کہ کہیں ایسا پروپگنڈا نہ ہو جس کے نتیجہ میں ہمیں اپنے بھائیوں اور انہیں ہم سے جدا کر دیا جائے غیر آکر ہماری تمام چیزوں کو لے جائیں اور ہم ایسی چیز پر لڑتے رہیں جس پہ ہمیں نہیں لڑنا چاہئے ہم سب کو بیدار رہنا ہوگا اور ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ یہ تمام قسم کی سازشیں اسلام کو مٹانے کی خاطر ہو رہی ہیں۔

خدا نخواستہ اگر استعماری طاقتیں ایران میں لوٹ آئیں تو نہ اسلام باقی رہے گا نہ اہل سنت اور نہ ہی اہل تشیع۔ اگر وہ لوٹ آئیں تو تمہارے اتحاد کے سرچشمہ یعنی اسلام کو ہی مٹا دیں گی لہذا بیداری و ہوشیاری کی ضرورت ہے کیونکہ جو افراد چاہتے ہیں شیعہ و سنی کے درمیان اختلاف ایجاد کریں اگر وہ امریکہ و روس کے حامی ہیں تو معلوم نہیں کہ وہ وعظ و نصیحت قبول کریں اور اگر ان کے حامی نہیں اور وہ اسلام، اپنے اسلامی ممالک اور مسلمانوں کے لئے کوئی خدمت انجام دینا چاہتے ہیں تو اس کا راستہ اختلاف ایجاد کرنا نہیں ہے بلکہ اس کا راستہ یہ ہے کہ تمام گروہوں کے درمیان صلح کا راستہ اختیار کریں۔ جو افراد اہل سنت اور شیعوں کے درمیان تفرقہ پھیلانا چاہتے ہیں وہ حقیقت میں نہ سنی ہیں اور نہ ہی شیعہ بلکہ وہ ایسے لوگ ہیں جنہیں اسلام سے کوئی سروکار نہیں ہے کیونکہ جو اسلام کا عقیدہ رکھتا ہو اور جب ہمیں مسلمانوں کے اتحاد کے نتیجہ میں کامیابی مل رہی ہو تو وہ ہرگز اختلافی مسائل اور اختلافات ایجاد نہیں کرتا۔ استعماری طاقتوں کو معلوم ہوچکا ہے کہ جس چیز نے انہیں اپنے مقاصد میں ناکام بنایا ہے وہ اسلام، مسلمانوں کا اتحاد اور امت مسلمہ کے درمیان بھائی چارہ ہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے اختلاف ایجاد کرنا شروع کیا ہے۔ ہم آپس میں بھائی تھے، ہیں اور رہیں گے، ہم سب کو اسلام و قرآن کا تحفظ کرنا چاہئے لہذا ہر قسم کا اختلاف اسلام کے نقصان اور امریکہ و روس کے فائدہ میں ہے۔

منبع: جمہوری اسلامی۔ asriran.com.             

ای میل کریں