اے خمینی تیری رحلت سے فضا ہے سوگوار / قلبِ مومن غمزدہ ہے چشمِ انساں اشکبار
تیرے اٹھ جانے سے دل پھلو میں بیٹھا جائے ہے / اپنی بد بختی پہ صد افسوس رونا آئے ہے
چاہنے والے تیرے غم میں رہیں گے اشکبار / یاد تیری دل کو تڑپاتی رہے گی بار بار
تیرا سایہ سایہ رحمت تھا انساں کے لئے / ہر نفس تیرا ہدایت تھا مسلماں کے لئے
نغمہ توحید تیری لے سے پر تاثیر تھا / زمزمہ تیری سخن رانی کا وحدت گیر تھا
تو اٹل تھا بے بدل تھا دشمنوں کے سامنے / خوف سے لرزاں رہے کفار تیرے سامنے
جُنبِش لب سے ترے جو حکم بھی جاری ہوا / دشمنوں کے جاں و دل پہ خوف سا طاری ہوا
تیرے عزمِ آہنی سے سخت جاں امت ہوئی / تیرے ادنی سے اشارے پر فدا ملت ہوئی
عزم و استقلال کی تاریخ میں تو فرد ہے / ہر جواں تیری ضعیفی کے مقابل گرد ہے
تیری جرات، تیری ہمت حوصلہ مندی کا ظرف / نظم میں کیسے بیاں رازی کرے گا حرف حرف