پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا کفار اور مشرکین سے حسن سلوک
امام خمینی(رح) نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خصوصیات کو بیان کرتے ہوے اہم نکات کو بیان کیا ہے امام خمینی(رح) نے مختلف مناسبتوں میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کی عظیم الشان شخصیت کے مختلف پہلووں کو بیان کیا ہے۔
جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (رح) اپنے ایک بیان ارشاد فرماتے ہیں کہ جس طرح رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جس طرح مومنین کے لئے رحمت بن کر آے تھے اسی طرح وہ کفار کے لئے بھی رحمت تھےیعنی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آؒلہ وسلم جتنا مومنین کے لئے رحم دل تھے اتنی ان کے دل میں کفار کے لئے بھی رحم دلی پائی جاتی تھی خاتم الانبیاء جب دیکھتے تھے کہ یہ کفار اپنے کفر پر باقی ہیں تو آپ ان کو ہونے والے درد ناک عذاب کے بارے میں سوچ کر دکھی ہوتے تھے۔
رہبر انقلاب فرماتے ہیں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کفار کو اس عذاب الھی سے نجات دلانے کے لئے انھیں اسلام کی طرف دعوت دی تاکہ یہ لوگ عذاب الہی سے محفوظ رہیں جہاں خود پروردگار عالم رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ان کوششوں کو دیکھتے ہوے ارشاد فرماتا ہے ایسا لگتا ہے تم ان کے ایمان نہ لانے کی وجہ سے اپنی جان کو خطرہ میں ڈال دو گے پیغمر اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کفار کے ایمان نہ لانے کی وجہ سے کافی پریشان تھے اور آپ کی یہ پریشانی ان کی آخرت کی وجہ سے تھی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی اپنے بیان میں پیغمبر اکرم اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عظیم الشان شخصیت کے اخلاق کی طرف اشارہ کرتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں جب میدان جنگ سے کچھ کفار کو زنجیروں میں جکڑ کر آپ کے سامنے لایا جاتا تھا تو آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ارشاد فرماتے تھے کہ اب ہم انکو زنجیروں میں جکڑ کر بہشت میں پہنچائیں گے اب ہم اس طرح ان کی ہدایت کریں گے اور ان کو گمراہی سے نجات دلائیں گے۔
امام خمینی(رح) فرماتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جس طرح مومنین کے ساتھ برتاو رکھتے تھے ویسا ہی سلوک کفار کے ساتھ بھی رکھتے تھے ایسا نہیں تھا کہ آپ صرف مومنین کی نجات کے بارے میں سوچتے ہوں بلکہ جتنا آپ مومنین کی نجات اور کامیابی کو اہمیت دیتے تھے اتنا ہی کفار کی کامیابی اور نجات کو بھی اہمیت دیتے تھے۔
اسلامی انقلاب کے راہنما امام خمینی(رح) اپنے اس بیان میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اہداف پر روشنی ڈالتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں کفار ار مشرکین کو مکہ سے نکالنا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مقصد نہیں تھا بلکہ آپ کا ہدف اسلام کی تبلیغ اور اسلامی و قرآنی حکومت کا قائم کرنا تھا کیوں کے کفار اور مشرکین اسلامی حکومت کے مخالف تھے لیذا ان سے جنگ کرنا پڑی وہ اسلامی حکومت کے قیام میں رکاوٹ بن رہے تھے اور یہ ان کا مقابلہ کر رہے تھے جیسا کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ ساری جنگیں ایک خاص مقصد کے تحت تھیں کیوں کہ ہمارا مقصد اسلامی، الہی اور قرآنی حکومت کا قیام تھا لہذا جو لوگ ہمارے اس مقصد کے خلاف تھے ان سے ہمیں جنگ کرنا پڑی اگر ہمارے اس مقصد کی مخالفت نہ ہوتی تو یقینا کوئی جنگ نہ ہوتی۔