اسلامی انقلاب

تہران یونیورسٹی میں سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے 56 طلباء شہید

تہران یونیورسٹی میں سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے 56 طلباء شہید

تہران یونیورسٹی میں سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے 56 طلباء شہید

4 نومبر  1978 کو صبح 11 بجے رضا شاہ کے کارندوں  نے تہران یونیورسٹی میں داخل ہوتے ہی  نہتے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے پھینکے لیکن مظاہرین نے اپنی بہادری کا مظاہرہ کیا اور اپنے احتجاج کو جاری رکھتے ہوے اللہ اکبر اللہ کی آوازیں بلند کرنے لگے اللہ اکبر کی آواز سنتے ہی رضا شاہ کے کارندوں نے مظاہرین پر فائرنگ شروع کر دی جس میں درجنوں بے گناہ جوان شہید ہو گئے۔

ایرانی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق جیسے جیسے ایرانی قوم کا اسلامی انقلاب امام خمینی(رح) کی قیادت میں اپنی کامیابی کے نزدیک پہنچ رہا تھا ایرانی عوام کا ہر طبقہ مرد، عورت، بوڑھے اور جوان سب اس کوشش میں لگے ہوے تھے کہ اس تاریخی انقلاب میں اپنی شرعی ذمہ داری پر عمل کرتے ہوے اہم کردار ادا کریں۔

ایسے حالات میں نوجوانوں اور طلبا کے اندر بھی ایک الگ قسم کا جوش پایا جاتا تھا 4 نومبر 1978 کو طلبا نے ایران کے تمام مدارس بند کروا دیئے در این اثناء ایران کے دارالحکومت تہران میں بھی طلبا نے تمام مدارس کو بند کروا کے تہران یونیورسٹی کی طرف مارچ شروع کیا جہاں سے وہ دنیا تک اپنی آواز پہنچانا چاہتے تھے یہ جوان جوق در جوق تہران یونیورسٹی میں داخل ہو رہے تھے۔

واضح رہے کہ تہران یونیورسٹی میں جمع ہونے کے بعد طلبا نے شہنشاہیت کے خلاف ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ شروع کیا جس میں رضا شاہ اور اس کے کارندوں کے خلاف جم کر نعرہ بازی ہو رہی تھی طلبا کے اس احتجاجی مظاہرے کو کچلنے کے لئے رضا شاہ نےسیکورٹی فورسز کا استعمال کیا 4 نومبر 1978 کو صبح 11 بجے رضا شاہ کے کارندوں  نے تہران یونیورسٹی میں داخل ہوتے ہی  نہتے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے پھینکے لیکن مظاہرین نے اپنی بہادری کا مظاہری کیا اور اپنے احتجاج کو جاری رکھتے ہوے اللہ اکبر اللہ کی آوازیں بلند کرنے لگے اللہ اکبر کی آواز سنتے ہی رضا شاہ کے کارندوں نے مظاہرین پر فائرنگ شروع کر دی جس میں درجنوں بے گناہ جوان شہید ہو گئے۔

واضح رہے کہ اس دن یونیورسٹی کے دروازے بند ہونے کی وجہ سے کوئی بھی جوان سیکورٹی فورسز کی گولیوں سے نہیں بچ سکا جس کے  نتیجہ میں رضا شاہ کے حکم پر ہونے والی اس کاروائی میں 56 طلبا شہید جبکہ سینکڑوں جوان زخمی ہوے تھے۔

اس خبر کے پھیلتے ہی ایرانی قوم میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور پہلے سے کہیں زیادہ لوگ رضا شاہ کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے لگے ایران کے نوجوانوں اور طلبا نے ہمیشہ صہیونیزم حکومت کا مقابلہ کرتے ہوے اسلام اور ایران کے لئے اہم کارنامے انجام دئے ہیں ان کے اہم کارناموں میں سے ایک کارنامہ 4 نومبر 1978 کا احتجاجی مظاہرہ ہے جس میں انہون نے اپنی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوے اپنے نعروں سے صہیونیزم حکومت کی بنیادوں کو ہلا دیا تھا۔

اسلامی انقلاب کے راہنما حضرت امام خمینی (رح) نے اپنے شیر دل نوجوانوں پر یونے والی اس بزدلانہ کاراوائی کے خلاف اپنا ایک بیان جاری کرتے ہوے فرمایا میرے پیارو صبر سے کام لیں ہماری کامیابی نزدیک ہے اور بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے مجھے آپ لوگوں پر پوری امید ہے اور میں آپ کی آزادی کی آواز کو پوری دنیا تک پہنچاوں گا۔

یاد رہے کہ آج بھی اسلامی جمہوریہ ایران میں 4 نومبر کو یوم اللہ کا نام دے کر طلبا سے مخصوص کیا گیا ہے ہر سال ایرانی قوم تہران یونیورسٹی میں شہید ہونے والے نوجوان طلبا کی یاد کو تازہ کرتے ہوے ان کی برسی پر انھیں بھترین طریقے سے خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔

ای میل کریں