ٹرمپ بھی ایران کی طاقت اور قدرت سے خوفزدہ ہے: سید حسن نصراللہ
گھرا ہوا ایران امریکی صدر ٹرمپ کی نظروں میں عظیم ہے جبکہ ٹرمپ ہی کا خیال ہے کہ خلیج فارس اور مشرق وسطی کے ممالک کی صورت حال اگر بہت اچھی ہو تو بھی امریکی مدد کے بغیر دو ہفتوں تک بھی قائم نہيں رہ سکتے۔
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے مطابق، سیکریٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے شہید کمانڈر عماد مغنیہ کی والدہ کے انتقال کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا: ایران ڈونلڈ ٹرمپ کی نظر میں عظیم اور طاقتور ہے جبکہ بعض ممالک ٹرمپ کو جزیہ دیتے ہیں اور ٹرمپ ہر روز نئے انداز سے ان کی توہین کرتے ہیں۔
اسلامی مقاومت تحریک کے قائد اور حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے شہید کمانڈر عماد مغنیہ کی والدہ محترمہ “ام عماد” “آمنہ سلامہ” کی وفات کے سلسلے میں خطاب کیا اور ام عماد کی وفات کے سلسلے میں ان کے اہل خانہ نیز شہدائے لبنان کو تعزیت پیش کی۔
سید المقاومہ کے خطاب کے خاص نکات:
ام عماد نے اپنی تربیت اور اپنی شخصیت سے لبنان کی تحریک مزاحمت کو ایک عظیم کمانڈر عطا کیا۔
ام عماد شہدائے مزاحمت کی ماؤں کے لئے اسوہ اور نمونۂ عمل تھیں، انھوں نے شہید عماد کا بھرپور ساتھ دیا اور شہید عماد کے مختلف اور فیصلہ کن منصوبوں اور فیصلوں میں کردار ادا کرتی تھیں۔
ٹرمپ اور سعودی عرب
ڈونلڈ ٹرمپ علی الاعلان سعودی عرب کو بلیک میل کررہے ہیں؛ ٹرمپ نے کئی بار کہا ہے کہ اگر امریکہ نہ ہوتا تو سعودی عرب بھی نہ ہوتا اور مسلم ممالک کے حکمران ٹرمپ کی ان باتوں سے عبرت حاصل کریں۔
حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ “ایران صرف ۱۲ منٹ میں پورے مشرق وسطی پر قبضہ کرسکتا ہے”۔ ان کے اس خیال کا اظہار جس مقصد سے بھی ہو، صحیح اور بہت ہی باریک بینانہ ہے۔ ان کے اس قول سے بخوبی ظاہر ہوتا ہے کہ ایران ان کی نظر میں بہت عظیم ہے اور وہ اس عظمت کا اعتراف کررہے ہیں۔ ایران وہ ملک ہے جس نے اپنی دولت اور ثروت، ملکی سالمیت اور حاکمیت پر سودے بازی نہیں کی۔
ہمیں توقع تھی کہ عرب ممالک اور ان کی چوٹی پر سعودی عرب ڈونلڈ ٹرمپ کی اہانتوں کا کرارا جواب دیں گے مگر افسوس ہے کہ ہمیں معذرت خواہانہ مسکراہٹوں، خفتوں اور مہلک خاموشیوں کے سوا کچھ بھی نہيں نظر نہیں آیا۔
ٹرمپ روز روشن اور اعلانیہ طور پر لوٹنے والا امریکی صدر
سابقہ امریکی صدور اور موجودہ صدر ٹرمپ کے درمیان فرق صرف یہ ہے کہ سابقہ حکومتیں “سفارتکاری” کے پس پردہ مختلف ملکوں کو لوٹتی تھیں اور ٹرمپ اعلانیہ طور پر تکبر اور تمام ختم نہ ہونے والے حرص و طمع کا اظہار کرتے ہوئے ممالک کو لوٹتے اور بلیک میل کرتے ہیں۔ [سابقہ حکومتیں دھمکی دیتی تھیں کہ اگر جزیہ نہ دو تو تمہارے راز افشا کریں گے اور موجودہ صدر پہلے ان کے راز افشا کرتے ہیں اور پھر جزیہ وصول کرتے ہیں]۔
امریکی صدر ہر روز اپنے حلیفوں اور دوستوں کی بےعزتی اور تذلیل کرتے ہیں اور علاقے کی اقوام کو ہراساں اور خوفزدہ کرتے ہیں۔
امام خمینی نے امریکہ کو قوموں کا لٹیرا قرار دیا تھا
ٹرمپ سعودیوں کو بلیک میل کرکے اپنے بقول سعودی حکومت کو دوہ رہے ہیں۔ یہ ٹرمپ کے کلام کا خلاصہ ہے اور یہ وہی امریکی حکومت ہے۔ ٹرمپ کی باتیں ہمیں امام خمینی (رح) کے کلام کی یاد دلا رہی ہیں جو فرمایا کرتے تھے: “امریکی حکمران اقوام عالم کے لٹیرے ہیں۔
گھرا ہوا ایران امریکی صدر ٹرمپ کی نظروں میں عظیم ہے جبکہ ٹرمپ ہی کا خیال ہے کہ خلیج فارس اور مشرق وسطی کے ممالک کی صورت حال اگر بہت اچھی ہو تو بھی امریکی مدد کے بغیر دو ہفتوں تک بھی قائم نہيں رہ سکتے۔
ٹرمپ ہی امریکہ کا حقیقی چہرہ ہے، نہ کوئی اور
سابقہ امریکی صدور کے برعکس، یہ ٹرمپ کے الفاظ ہیں جو امریکہ کے حقیقی چہرے اور اصل امریکی روش کو نمایاں کررہے ہیں، یہ حقیقی امریکی چہرہ ہے جو ٹرمپ دکھا رہا ہے، امریکہ یہی ہے جسے سابق صدور سفارتکاری کے پردے میں چھپاتے رہے ہیں؛ ٹرمپ کا کلام “جمہوریت”، “عدل و انصاف” اور “انسانی حقوق” جیسے الفاظ سے خالی ہے جبکہ یہ مفاہیم امریکی فریب کے لئے اس سے پہلے امریکی فریب کو چھپانے کے لئے استعمال ہوتے تھے۔ وہ صرف مال اور پیسے کی بات کرتے ہیں [امریکہ صرف پیسہ چاہتا ہے، مال چاہتا ہے اور ٹرمپ بےپردہ بیان کررہے ہیں جبکہ سابقہ صدور پس پردہ یہی بات کرتے رہے ہیں]۔
ٹرمپ کو عرب اور اسلامی حکومتوں کا جزیہ
کہا جاسکتا ہے کہ آج بہت سے عرب اور مسلم حکومتیں امریکی حمایت کے بدلے ٹرمپ کو جزیہ ادا کررہے ہیں۔
اے عرب اور مسلم ملکوں کے حکمرانو! تم کس پر بھروسہ کررہے ہو؟ ٹرمپ پر جو تمہیں لوٹ رہے ہیں اور ساتھ ہی تمہاری توہین بھی کررہے ہیں؟
جو پیسہ بعض لوگ ٹرمپ کو دے رہے ہیں، اور اگر اس علاقے کے عوام پر خرچ کیا جائے تو انہیں بھوک اور قحط سے نجات مل سکتی ہے۔
بنیامین نیتن یاہو کے دعوے
بنیامین نیتن یاہو نے حال ہی میں حزب اللہ کے میزائلوں کے گوداموں اور حزب اللہ کی میزائلی قوت کے بارے میں بعض دعوے کئے اور ہم لبنانی وزارت خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے مبینہ گوداموں اور ذخائر کا اعلانیہ اور ابلاغیاتی معائنہ کرکے یہودی ریاست کے وزیر اعظم کے جھوٹے دعؤوں کا پول کھول دیا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بنیامین نیتن یاہو نے ایک بار پھر ٹراجک کامیڈی اداکاری کرکے کچھ تصاویر کیمروں کو دکھائیں اور دعوی کیا کہ ایران کے نواح میں قالین شوئی کی ایک متروکہ عمارت کو ایران کا خفیہ ایٹمی ری ایکٹر قرار دیا اور بیروت کے نواح میں کچھ علاقوں کا نقشہ دکھا کر دعوی کیا کہ حزب اللہ کے میزائل ان مقامات پر چھپائے گئے ہیں، جس کے بعد ایران کے ذرائع ابلاغ نے مذکورہ عمارت کی تصویریں شائع کرکے نیتن یاہو کی جگ ہنسائی کے اسباب فراہم کئے اور ادھر لبنان کے وزیر خارجہ جبران باسیل نے بھی بیرونی سفارتکاروں کا وفد لے کر متعلقہ مقامات کا معائنہ کرکے ثابت کیا کہ غاصب یہودی ریاست کا وزیر اعظم ایک جھوٹا شخص ہے۔
ہمارے اسلحے کے سلسلے میں ہماری پالیسی “تعمیری ابہام” ہے اور اس بات کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ لبنان کا محاذ مزاحمت اس سلسلے میں کسی کو جواب دے۔
ہمارا مشورہ ہے کہ تمام قوتیں ہوشیار رہیں اور یہودی ریاست کی نفسیاتی جنگ میں اس کے ساتھ تعاون نہ کریں اور اسے تقویت نہ پہنچائیں۔ نیتن یاہو کے جھوٹے دعؤوں اور اس کی دکھائی ہوئی تصاویر کا مقصد لبنانی عوام کو ہراساں اور خوفزدہ کرنا تھا۔
انھوں نے نئی سعد حریری کی قیادت میں نئی کابینہ کی جلد از جلد تشکیل پر زور دیا۔