بات چیت ایران پرعائد ظالمانہ پابندیاں ختم کرنے سے شروع ہو گی: ایرانی صدر
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ بات چیت کے لئے ڈیلیکیٹ تصاویر لینے کی ضرورت نہیں ہے بات چیت ایران پرعائد ظالمانہ پابندیاں ختم کرنے سے شروع ہو گی۔
جماران خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، گذشتہ روز اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجہ الاسلام والمسلمین حسن روحانی نے امریکی حکام خاص کر صدر ٹرمپ پر شدید تنقید کرتےہوئے کہا کہ بات چیت کے لئے ڈیلیکیٹ تصاویر لینے کی ضرورت نہیں ہے ہم یہیں اس عام اسمبلی میں ایک دوسرے کو سن سکتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا میں یہیں سے بات چیت کو شروع کرتے ہوے واضح طور پر اعلان کرتا ہوں کہ بین الاقوامی کی سلامتی کا مسئلہ امریکی گھریلو پالیسی کا حصہ نہیں ہے اور اقوام متحدہ امریکہ کے سرکاری اداروں میں سے ایک نہیں ہے انہوں نے کہا بات چیت ایران پرعائد ظالمانہ پابندیاں ختم کرنے سے شروع ہو گی۔
حسن روحانی نے امریکی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوے کہا کہ امریکی حکام تمام بین الاقوامی اداروں کو کمزور بنانا چاہتے ہیں اس حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوے سلامتی کونسل کے منظور شدہ معاہدوں کو ختم کردیا ہے۔
صدر حسن روحانی نے ٹرمپ کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدہ 2015 سے دستبرداری کے فیصلے پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ’تصویریں بنوانے کی ضرورت نہیں ہے۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ’امریکی صدر کی عالمی اداروں پر مشتمل معاہدہ سے پیچھے ہٹنا خالصتاً کردار کی شکست ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ایرانی عوام کے خلاف پابندیاں غیر قانونی اور ظالمانہ ہیں اور یہ پابندیاں امریکی حکومت کے بارے میں ایرانی عوام کی قضاوت میں موثر واقع ہوں گی اور یہ بات کوئی بلاوجہ نہیں ہے کہ ملین مارچ میں امریکا کے خلاف ایرانی عوام کے نعرے ماضی سے کہیں زیادہ تیز ہوئے ہیں۔
حسن روحانی نے اسی طرح اہواز میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں بعض ملکوں کے کردار کے بارے میں بھی کہا کہ امریکیوں نے ایران میں اسلامی انقلاب کے آغاز سے اب تک ایران مخالف دہشت گرد گروہوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔
حسن روحانی نے شام میں دہشت گردی کے خلاف مہم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام میں فوجی مشاورت کی سطح پر ایران کی موجودگی اس ملک کی حکومت کی درخواست پر اور قانون کے دائرے میں ہے جس کا مقصد دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے جبکہ جواب میں شام میں اسرائیل کے اقدامات سے پورے علاقے کی صورت حال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔
دوسری طرف امریکی صدر نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایک بار پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے عالمی برادری سے ایران کو تنہا کرنے کی اپیل کی ہے۔
امریکی صدر نے الزام عائد کیا کہ ایران نے شام، لبنان اور یمن میں مسلح گروہوں کی معانت کرکے مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پیدا کیا ہے۔
امریکی صدر نے مزید الزام تراشی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران پڑوسی مالک اور ان کی سرحدوں اور آزاد قوم کے حقوق کا احترام نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ امریکا عراق، شام اور یمن سمیت خطے کے مختلف ملکوں میں جاری جنگ میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرتا رہا ہے۔