ہم امام حسین علیہ السلام کی یاد میں آنسو کیوں بہاتے ہیں؟
امام خمینی (رح) اس سوال کے جواب میں رماتے ہیں یہ آنسو مسلمانوں کو متحد کرکے انھیں ایک صف میں کھڑا کرتے ہیں امام (رہ) فرماتے ہیں اگر ہم قیامت تک بھی امام حسین علیہ السلام کی یاد میں آنسو بہاتے رہیں تب بھی امام حسین علیہ السلام کو ان انسووں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ یہ آنسو ہمارے لئے فائدہ مند ہیں یہ آنسو ہماری آخرت کے علاوہ ہماری دینا کو بھی سنوارتے ہیں۔
امام خمینی(رہ) اپنے ایک بیان میں امام حسین علیہ السلام پر گریہ کی اہمیت اور فضیلت کو بیان کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ یہ آنسوں ہمیں اس لئے بھی پیارے ہیں کیونکہ یہ آنسو امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت اور ظالموں کا ظلم کو بیان کرتے ہیں۔
ادہر روایات میں بھی اس سوال کا جواب ملتا ہے جن میں امام حسین علیہ السلام پر رونا نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت ہے یہ بات سب کے لئے عیاں ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنے نواسے امام حسین علیہ السلام بہت محبت کرتے تھے اور میدان کربلا کو یاد کر کے امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت پر آنسو بہاتے تھے۔
واضح رہے کہ اکثر علماء نے مظلوم کربلا کی یاد میں آنسوں بہانے کو آخرت میں نجات اور دنیا میں عزت و اعلی مقام تک پہچنے کا ذریعہ بتایا ہے اگر ہمیں قرب الہی حاصل کرنا ہے تو ہمیں سید الشھداء سے دلی اور عاطفی رابطہ برقرار کرنا ہوگا علامہ شیخ جرادی فرماتے ہیں رونا انسان کی فطرت میں ہے اور اہل بیت علیھم السلام نے امام حسین علیہ السلام کی یاد میں آنسو بہانے پر کافی تاکید کی ہے اور ہم اس گریہ و زاری کے ذریعے حضرت زہراء سلام اللہ علیھا کو پرسہ دیتے ہیں۔
آنسو انسان کے اندرونی درد اور احساس کو بیان کرتے ہیں کیونکہ جب انسان کے اندر کوئی درد پیدا ہوتا ہے تو آنسو اس درد کا رد عمل ہیں ہر انسان آنسو کے ذریعے اپنے درد اور مظلومیت کو بیان کرتا ہے لیکن افسوس ہے کہ آج بھی کچھ لوگ عزاداروں کے اس رونے کو ایک رسمی رونا سمجھ کر اس کو اہمیت نہیں دیتے ان کا اس طرح سوچنا یا تو جہالت کی نشانی ہے یا پہر وہ اس کا مزاق بنا رہے ہیں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے رونے سے ہمارے لئے یہ بات ثابت ہیکہ سار انبیاء علیھم السلام نے امام حسین ع کے لئے گریہ کیا ہے۔
جہاں رونا انسان کی حیات کو تازگی بخشتا ہے وہیں رونے سے دل میں رحم اور محبت پیدا ہوتی ہے کیونکہ سخت دل انسان کبھی بھی کسی کے لئے آنسو نہیں بہاتا جب کہ رونا انسان کے دل کو نرم بنا دیتا ہے واضح رہے کہ خود ائمہ اطہار علیھم السلام کے دور میں بھی مجالس عزا کا اہتما کیا جاتا تھا اور اسی طرح شعراء کرام اپنے اشعار میں مظلوم کربلا کی مظلومیت کو بیان کرتے تھے اور ائمہ اطھار سید الشھداء کی یاد میں آنسو بہاتے تھے۔