قید سے رہا ہونے والے افراد کی اسلامی جمہوریہ میں واپسی
کرمان خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 26 مرداد سے اسلامی جمہوریہ میں قیدیوں کی واپسی شروع ہوئی تھی
26 مرداد کو قیدیوں کی رہائی کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے صبر اور استقامت کے وہ ہیرو جن کی قربانیوں اور قید میں صبر و تحمل کی وجہ سے اسلامی جمہوری ایران میں امن اور امان قائم ہوا ہے ایسے بہادر جنہوں نے کئی سال صبر اور استقافت کے ساتھ قید میں گزارے اس لئے ان کو صابرین کا لقب دیا گیا۔
عراقی بعثی صہیونیزم نے 31 شھریور 1359 شمسی کو اسلامی جمہوری ایران پر حملہ کیا جو آٹھ سال تک ہونے والی جنگ کا سبب بنا صدام کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ اسلامی جمہوری ایران میں ان کو ایسے بہادروں کا مقابلہ کرنا پڑھے گا جو ان کو ان کے اہداف تک نہین پہونچنے دیں گے اسلامی جمہوریہ کے بہادر سپاہیوں نے پوری طاقت اور لگن کے ساتھ آٹھ سال تک صدام کے بعثی فوجیوں کا مقابلہ کیا اور اپنی اسارت و شہادت سے دنیا کو یہ بتا دیا کے اپنے اہداف سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
دفاع مقدس کی تاریخ بہادر اور غیرت مند سپاہیوں کی بہادری اور استقامت سے بھری ہے ان میں سے وہ بہادر جن کو دشمن کی فوج نے قید کر لیا تھا اور انہوں نے سالوں تک جھیل میں سختیوں اور مشکلات کو برداشت کیا ان اسیروں کا صبر و تحمل اس بات کی گواہ ہے کہ ان قیدیوں نے اپنے حق کو حاصل کرنے کی ہر ممکن تلاش اور کوشش کی جب کے قید خانہ میں انہوں نے اپنے ایمان کو برقرار رکھتے ہوے قید خانوں کو مجاہدین کے لئے بہترین درسگاہ بنا دیا۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوری ایران کے قیدیوں کو عراق میں بہت مشکلات کا سامنا تھا جہاں انھیں صدام کی بعثی فوج کی طرف سے مختلف قسم کے شکنجے دئے جاتے اور ان سے بہت برا برتاو کیا جاتا تھا یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس وقت بھی عراق پر امریکہ اور اسرائیل کو مکمل اختیار حاصل تھا ۔
اسلامی جمہوری ایران کے خلاف آتھ سل تک مسلسل ہونے والی جنگ میں عراق نہ صرف امریکہ بلکہ یورپ کے دوسرے ممالک کی حمایت بھی حاصل تھی جب کہ اس جنگ میں اسلامی جمہوریہ کے خلاف استعمال ہونے والے اسلحہ کو امریکا اور اسرائیل تامین کر رہےتھے۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوری ایران کے بہادر سپاہیوں اور رضاکارانہ فوج اور عوام کی جد وجہد اور بہادری نے صرف عراق کی بعثی فوج بلکہ ان تمام ممالک کو بھی اس جنگ میں ہرا دیا جو عراق کی صہیونیزم فوج کی مدد کر رہے تھے اسلامی جمہوریہ ایران کی یہ جیت ایران کے نوجوانوں مرہون منت ہے جنہوں نے اپنی شہادت اور اسارت سے صدام حسین اور اس کے دوسرے ساتھیوں کو اپنے ناپاک ارادوں میں ناکام بنایا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج ایرانی حکام اور ایرانی قوم ان نوجوانوں کی قربانیوں کو بھول نہیں پائی جس کی وجہ آج بھی اسلامی جمہوری ایران کے نوجوانوں میں قربانی کا جذبہ پایا جاتا ہے۔