امام خمینی (رح) کو قید کرنا اس زمانہ کے قوانین اور معیاروں کے مطابق بھی غیر قانونی ہے؛ کیونکہ کسی شخص کو پہلے سے تائید شدہ تہمت کے بغیر 24/ گھنٹے تک قید نہیں کیا جاسکتا۔ جز خاص مواقع کہ وہ بھی جج کے حکم سے، کسی بھی قانونی بند میں اس وقت کے مرجع تقلید کو محاکمہ کرنے یا اس کے خلاف حکم صادر کرنے کا جواز نہیں تھا؛ کیونکہ ایک فقیہ کے اعمال احساس فریضہ اور خدائی فریضہ کی ادائیگی کی روشنی میں ہوتے ہیں بلکہ وہ فقیہ ہی ہے جو مجلس قوانین کی تائید کرتا ہے پھر کسی ایسے فقیہ کو خلاف قانون اور خلاف شریعت امور سے کس طرح متہم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ مقام مرجعیت ایک عظیم اور قابل قدر و اہمیت مقام تھا اور اس زمانہ میں اس منصب پر آیت اللہ العظمی بروجردی (رح) فائز تھے۔ لیکن محمد رضا شاہ کی پہلوی حکومت نے امام خمینی (رح) کو گرفتار کر کے مرجعیت کی حرمت اور عظمت کو پامال کرنے کی کوشش کی لیکن یہ عمل اور اس کی یہ منحوس حرکت اکثر علماء بلکه امام (رح) کے مخالف علماء کے لئے بھی ناقابل برداشت تھی۔
آیت اللہ میلانی، آیت اللہ مرعشی نجفی، آیت اللہ شریعتمداری اور آیت اللہ حائری جیسے اکابر علماء دیگر ممتاز اور پایہ کے علماء کے ہمراہ امام خمینی (رح) کی گرفتاری پر معترض ہوئے اور آپ کی آزادی کا مطالبہ کیا اور اس کے بعد علماء اور عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے آیت اللہ خوانساری کو اجازت دی کہ وہ مجھ سے ملاقات کریں اور ان کے حالات کے بارے میں تحقیق اور جستجو کریں۔